قومی اسمبلی میں انڈپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے خلاف سیاسی جماعتیں یک زباں ہوگئیں، آئی پی پیز کے جائزے کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دے دی گئی۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران گیس، بجلی اور آئی پی پیز کے مسائل پر بحث ہوئی۔
وقفہ سوالات پر وفاقی وزیربرائے پارلیمانی اموراعظم نذیر تارڑ نے بجلی کے معاملات پر اراکین کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سندھ مین ونڈ انرجی کے 36 اور شمسی توانائی کے 10 منصوبے لگے ہیں، جن سے 2525 میگا واٹ بجلی حاصل کی جا رہی۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ پاور لاسز کم کرنے کے لیے ٹرانسفارمر زیادہ کریں سرکلر ڈیڈ بڑھ رہا ہے، حکومت کینسرکا علاج ڈسپرین سے کررہی۔
آئی پی پیزکیخلاف تحقیقات حتمی مرحلے میں داخل، پاور پلانٹس میں اضافی منافع خوری کی نشاندہی
اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران مہرین بھٹو نے کہا کہ آئی پی پیز کے چارجز کی وجہ سے عوام شدید متاثر ہیں۔
پی پی پی رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری نے گھریلو گیس کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ اٹھایا جس پر وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے جواب دیا کہ ملکی گیس کے وسائل دن بدن کم ہورہے ہیں، باہر سے مہنگی گیس لاکر سستی بیچ نہیں سکتے، خزانہ اس قابل نہیں کہ بوجھ اٹھاسکے۔
رکن قومی اسمبلی سید حسین طارق نے ایران کے ساتھ گیس منصوبے کی عدم تکمیل پر کہا کہ کچھ دن پہلے ایران نے پاکستان کو حتمی نوٹس دیا ہے، ایران کے ساتھ کام کہاں تک پہنچا، پائپ لائن منصوبے میں 18 بلین کی پینلٹی کہاں سے بھریں گے۔
پارلیمنٹ کا جمعرات کو ہونے والا مشترکہ اجلاس اگلے ہفتے تک مؤخر
وفاقی وزیر مصدق ملک نے جواب دیا کہ اٹھارہ بلین کی بات کہیں بھی نہیں ہوئی ہے، ایرانیوں نے اس کا ذکر نہیں کیا، اس معاملے میں بہت زیادہ پیچیدگیاں ہیں، بین الاقوامی پابندیوں کے عوامل بھی ہیں، گیس ہمارے پاس نہیں،گیس درآمد کے لیے قوت خرید نہیں۔
اپوزیشن رکن علی محمد خان نے آئی پی پی پیز کی کارکردگی اور معاہدوں کا جائزہ لینے کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز نے عوام کا خون نچوڑ لیا ہے، آئی پی پیز کی دلدل ہے جس میں پاکستان ڈوب چکا ہے، اس وقت آدھی سے زیادہ بجلی بن نہیں رہی، اس کے ہم پیسے دے رہے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے۔
وفاقی وزیر مصدق ملک نے تجویز دی کہ تمام پارٹیز کو اکٹھا بٹھا کر طریقہ کار طے کرلیں۔
حکومتی رکن حنیف عباسی نے وزراء کی غیرحاضری پر سوال اٹھاتے ہوئے آئی پی پیز مالکان کو بلانے کا مطالبہ کیا۔
حنیف عباسی نے کہا کہ آئی پی پیز کا مسئلہ کتنا مشکل ہے جس نے پورے ملک کو گھیرے میں لیا ہوا ہے، سنا ہے ایک بند پلانٹ ہے وہ کروڑوں اربوں لے رہا ہے، یہ کون لوگ ہیں جو اربوں میں پیسے لے رہے ہیں، ان لوگوں کو بلائیں ان سے پوچھیں اگر نہیں مانتے تو کارروائی کریں۔
آئی پی پیز مالکان کو تحقیقاتی کمیٹی میں طلب کرنے سے متعلق خبریں بے بنیاد قرار
قادر پٹیل نے سمندرسے گیس منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے انکوائری کا پوچھا تو وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ اس کی تحقیقات کے لیے تو اللہ میاں سے ہی کہا جاسکتا دنیا میں ایسی کوئی ایجاد نہیں۔
ایم کیوایم اراکین نے کے الیکٹرک کو قاتل الیکٹرقراردیتے ہوئے کہاکہ کے الیکٹرک ریاست کے اندرریاست ہے،کے الیکٹرک لوڈ شیڈنگ کے باوجود اربوں روپے کما رہا ہے،
پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویزاشرف نے آئی پی پیز، بجلی اور گیس معاملات کے حل کے لیے فل ہاوس کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پورے ہاؤس کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور آئی پی پیز پر بحث ہو، یہ بہت گھمبیر کرائسز ہے ابہام دور ہونے چاہئیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما سید امین الحق نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک نے ریاست کے اندر ایک ریاست بنائیہے۔
انہوں نے الیکٹرک کی بجلی کی ترسیل اورتقسیم پرتوجہ دلاؤنوٹس میں کہا کہ کے الیکٹرک کو روزانہ لوگ بدعائیں دیتے ہیں۔
اس موقع پر عطا تارڑ نے کہا کراچی میں جولائی اوراگست میں ضرورت سےزیادہ پانی آیا، بارش کی وجہ سے300سو فیڈر بند کرنا پڑے جبکہ اس دوران کرنٹ لگنے کا کوئی ایک واقعہ بھی سامنے نہیں آیا۔
وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ کے الیکٹرک کا کہیں فالٹ نظرنہیں آیا۔