دستاویز میں ردوبدل اور انسانی اسمگلنگ کے مقدمہ میں گرفتار نامور سماجی کارکن صارم برنی کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، جو آج ہی کسی وقت سنائے جانے کا امکان ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ کی عدالت میں صارم برنی کے وکیل عامر نواز وڑائچ نے مؤقف اپنایا کہ ایف آئی اے نے تاحال حتمی چالان جمع نہیں کروایا ہے جبکہ متعلقہ بچوں کی کسٹڈی کی درخواست پر عدالت نے ٹرسٹ کو ہی کسٹڈی دی ہے، ٹرسٹ کو حکومتی تحویل میں لینے کا فیصلہ بھی واپس لے لیا گیا۔
عامر وڑائچ ایڈووکیٹ نے صارم برنی کی ضمانت کی درخواست منظور کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ والدین بھی بچوں سے متعلق کوئی دستاویز پیش نہیں کرسکے ہیں، لہذا ان کے موکل کو بعد از گرفتاری ضمانت کا حقدار قرار دیا جائے۔
بچوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے کا کیس: صارم برنی کی ضمانت مسترد
ایف آئی اے کو وکلا کے سامنے صارم برنی کا بیان ریکارڈ کرنے کا حکم
صارم برنی اور اُن کے ٹرسٹ پر گہرے سائے منڈلانے لگے
واضح رہے کہ صارم برنی کو رواں برس جون کے اوائل میں امریکا سے کراچی واپس آنے پر گرفتار کیا گیا تھا، ان کیخلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 420 ، 468، 471، اور 109 سمیت انسداد انسانی اسمگلنگ ایکٹ کے سیکشن 3، 4 اور 5 کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔
صارم برنی کیخلاف ان دفعات کے تحت دھوکہ دہی اور بے ایمانی سے جائیداد کی ترسیل پر آمادہ کرنا، دھوکہ دہی کے مقصد سے جعلسازی، جعلی دستاویز کو حقیقی طور پر استعمال کرنا، انسانی اسمگلنگ اور مجرمانہ سازش جیسے جرائم کے ارتکاب پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔