آئرلینڈ میں کیتھیولک چرچ کے زیر انتظام چلنے والے 300 اسکولوں میں جنسی زیادتی کے 2 ہزار 400 سے زائد واقعات کا انکشاف ہوا ہے۔
آئرش حکومت کے زیر اہتمام تشکیل دیے گئے کمیشن کی رپورٹ سے متعلق آئرش حکومت کے وزیر تعلیم نارما فولی نے نتائج کو ’واقعی چونکا دینے والا‘ قرار دیا ہے۔
کیتھولک مذہبی کی نمائندگی کرنے والی تنظیم نے کہا کہ وہ اسکولوں میں ہونے والی بدسلوکی پر ”شدید افسوس“ کا اظہار کرتی ہے۔
وزیر تعلیم نے دوران پریس کانفرنس بتایا کہ رپورٹ میں 884 ملزمان کی نشاندہی کی گئی ہے جو اسکول چلاتے تھے یا ابھی بھی اسکول کے انتظامی امور دیکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ آئرش کابینہ نے مکمل تحقیقات کی منظوری دی تھی۔ رپورٹ میں اسے ’تاریخی جنسی استحصال‘ قرار دیا گیا جس میں نامزد 884 ملزمان مین سے نصف سے زیادہ مر چکے ہیں۔
خیال رہے کہ ایک تحقیقاتی رپورٹ کے شائع ہونے کے بعد آئرش حکومت نے جامع تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق جنسی استحصال کے سب سے زیادہ کیسز ان اسکولوں میں پائے گئے جہاں بچے ’جسمانی معذوری یا ذہنی مرض‘ لاحق تھا، ایسے 17 خصوصی اسکول تھے جہاں 190 بدسلوکی کرنے والوں کی نشاندہی کی اور اس ضمن میں 590 متاثرین نے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے۔
اسکول متاثرین بدسلوکی کے تکلیف دہ واقعات پر اپنے اظہار خیال میں کہا کہ جب بدسلوکی شروع ہوئی تو “ان کا بچپن چھین’ چکا تھا، رپورٹ میں 1960 سے 1990 کے دوران جنسی استحصال کے متاثرین کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ’مکیتھولک چرچ کے اثر و رسوخ کی وجہ متاثرین اظہار سے خوفزدہ تھے‘۔