Aaj Logo

شائع 04 ستمبر 2024 09:36am

4 ستمبر 1965: پاک بھارت جنگ کے چوتھے روز کیا ہوا؟

جنگ کے چوتھے روز 4 ستمبر 1965 کو بھارتی وزیر خارجہ اندرا گاندھی نے پاکستان کے ساتھ کشمیر کے تنازعے کو ایک ہی دفعہ بذریعہ طاقت حل کرنے کی دھمکی دی جبکہ چینی وزیر خارجہ نے بھارت کو پاکستان میں جارحیت کا مرتکب قرار دیا۔

چینی سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی نے لکھا کہ بھارتی افواج کی پاکستانی سرزمین میں جبری مداخلت پر پاکستانی مسلح افواج نے اپنے دفاع میں بھارتی فوجوں کو لائن آف کنٹرول سے پیچھے دھکیل دیا۔

جی ایچ کیو نے تمام فارمشینز کو بھارت کے خلاف دفاعی اقدامات لینے کا حکم دے دیا، بھارتی بحریہ کی نقل و حمل پر نظر رکھنے کے لئے پاک بحریہ نے اپنی طویل فاصلے تک وار کرنے والی آبدوز اور پی این ایس غازی بحری جہاز کو بھی تیاری کا حکم دیا۔

پاکستانی چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل افضل رحمان خان نے پاکستان بحریہ کے تمام بحری جہازوں کو سمندری حدود میں دفاعی پوزیشن لینے کا حکم دیا ہے۔

پی این ایس غازی کو یہ ذمہ داری بھی سونپی گئی کہ وہ بھارتی بحری جہازوں بشمول آئی این ایس میسور، آئی این ایس دہلی بحری جہازوں سے لاحق خطرات کا رُخ موڑے۔

جوڑیاں سیکٹر میں 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی پلاٹون نے سیکنڈ لیفٹینیٹ شبیر شریف کی سربراہی میں تروٹی میں اہم بھارتی مورچہ پر حملہ کیا اور ایک انتہائی سخت معرکہ کے نتیجے میں بہت سے جوان شہید ہوئے۔

سیکنڈ لیفٹینیٹ شبیر شریف نے نہایت بہادری اور دلیری سے اپنے سپاہیوں کو بھارتی افواج کے نرغہ سے نکالتے ہوئے ان کو دوبارہ منظم کرکے پھر سے حملہ کیا اور اپنے 6 شہدا کے جسد خاکی اور 15 زخمیوں کو وہاں سے نکال لائے۔

شبیر شریف نے تیسری بار حملہ کیا اور ایک آرٹلری گن کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جس پر شبیر شریف کی بے مثال قیادت، بہادری، اور جنگی صلاحیت کے اعتراف میں انہیں ستارہ جرات سے نوازا گیا۔

پاکستان ایئر فورس کی جانب سے بھارتی فضائیہ کی پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔

Read Comments