Aaj Logo

شائع 03 ستمبر 2024 07:20pm

بائیڈن کا غزہ جنگ بندی سے متعلق حتمی معاہدے پر غور، ’نیتن یاہو کے ساتھ مشاورت نہیں ہوگی‘

ایک جانب غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کیلئے ماعہدے پر غور کیا جارہا ہے تو دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف غصے کی لہر میں شدت آ رہی ہے۔ ملک کے اندر کے علاوہ اب امریکا بھی نیتن یاہو سے خفا نظر آرہا ہے۔

نیتن یاہو پر بالخصوص دو روز قبل غزہ میں 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں سامنے آنے کے بعد قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔

امریکی وائٹ ہاؤس نے پیر کو ایک بیان میں واضح کیا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے حتمی معاہدے کے حوالے سے حکمت عملی کا تعین کرنے کیلئے قومی سلامتی کی ٹیم کا اجلاس منعقد کیا۔

اجلاس میں یرغمالیوں کی رہائی یقینی بنانے کیلئے جاری کوششوں میں آئندہ اقدامات زیر بحث آئے جن میں دونوں سہولت کار قطر اور مصر کے ساتھ مشاورت جاری رکھنا شامل ہے۔

وائٹ ہاؤس سے پیٹسبرگ روانہ ہونے سے پہلے امریکی صدر جو بائیڈن نے باور کرایا کہ نیتن یاہو قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے کرنے کیلئے کافی کوششیں نہیں کر رہے ہیں۔

برطانیہ نے اسرائیل کو اسلحے کی سپلائی روک دی

بائیڈن نے واضح کیا کہ ’ہم نیتن یاہو کے ساتھ مذاکرات نہیں کر رہے ہیں بلکہ میں مصر اور قطر میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہوں‘۔

امریکی نیوز ویب سائٹ ”ایکسیوز“ کے مطابق یہ اس جانب اشارہ ہے کہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے پیش کردہ سابقہ حتمی تجویز اسرائیل کے ساتھ مزید مشاورت کے بغیر مصر اور قطر کے سامنے پیش کی جائے گی۔

نیتن یاہو نے گذشتہ روز یہ عزم دہرایا تھا کہ اسرائیلی فوج فلاڈلفیا (صلاح الدین) راہ داری سے باہر نہیں جائے گی۔ یہ مصر کے ساتھ غزہ کی پٹی کی جنوبی سرحد پر پھیلی 14.5 کلو میٹر طویل ایک تنگ پٹی ہے۔

نیتن یاہو کے مطابق اس حوالے سے کسی دباؤ میں نہیں آیا جائے گا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے مذکورہ راہ داری پر کنٹرول برقرار رکھنے کے نیتن یاہو کے مطالبے کے بارے میں کہا ہے کہ ’یہ ایک غیر ضروری قید ہے جو ہم نے خود پر مسلط کر لی ہے‘۔

کابل میں زوردار خودکش دھماکہ، 6 افراد ہلاک 13 زخمی

گیلنٹ نے خبردار کیا کہ یرغمالیوں کی جانوں پر فلاڈلفیا راہ داری کو ترجیح دینا یہ اخلاقی طور پر شرم ناک ہے۔

ادھر اسرائیلی مظاہرین نے پیر کو مسلسل دوسرے روز سڑکوں پر آکر احتجاج کیا۔ ملک کی سب سے بڑی ورکر یونین نے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے عام ہڑتال کی کال دی۔

نیویارک میں فلسطین کے حامی اور اسرائیل کے لیے امریکی سپورٹ کے مخالف ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

Read Comments