عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے پنجاب کی جانب سے دو ماہ کے لیے بجلی کے بلز میں 14 روپے فی یونٹ ریلیف یعنی 45 سے 90 ارب روپے کی سبسڈی کی فراہمی 30 ستمبر تک ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نئے قرضہ پروگرام کے لیے 3 نئی شرائط عائد کردیں۔
واضح رہے کہ حکومت پنجاب نے 16 اگست کو مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا تھا کہ پنجاب کے لیے بجلی کے فی یونٹ میں 14 روپے کمی کی جائے گی، اس مد میں 45 ارب روپے خرچ ہوں گے جو عوام کے لیے باعث اطمینان ہوگا۔
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق عالمی قرض دہندہ نے پنجاب حکومت پر کم از کم تین شرائط عائد کی ہیں۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے 30 ستمبر تک اس عارضی سبسڈی کو ختم کرنے کا بھی کہا اور واضح کیا کہ کوئی بھی صوبائی حکومت 37 ماہ کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ای ایف) پروگرام کے دوران ایسی کوئی نئی سبسڈی نہیں دے گی۔
نئی شرائط پنجاب کے 500 ماہانہ استعمال کرنے والے صارفین کو سولر پینل دینے کے لیے 700 ارب روپے دینے کے منصوبے کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ آئی ایم ایف کی طرف سے حال ہی میں متعارف کرائی گئی شرط کے مطابق، ”صوبے اس بات پر متفق ہیں کہ وہ بجلی یا گیس کے لیے کوئی سبسڈی متعارف نہیں کرائیں گے۔“
صرف پنجاب میں بجلی کے بلوں میں ریلیف پر مریم نواز اور مصطفیٰ کمال کی تکرار
شرائط کے مطابق صوبوں نے بجلی اور گیس پر کوئی سبسڈی نہ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اس سے ان دعوؤں کی تردید ہوتی ہے کہ صوبے بجلی پر سبسڈی دے سکتے ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف کے اس بیان پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا ہے جس میں انھوں نے نے دیگر تین صوبوں کو پنجاب کی پیروی کرنے کی ترغیب دی تھی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی دوسری نئی شرط تمام صوبائی حکومتوں کو اس امر کا پابند بناتی ہے کہ وہ کوئی ایسی پالیسی یا اقدام متعارف نہیں کرائیں گی جو7 ارب ڈالر کے پروگرام کے تحت کئے گئے وعدوں کیخلاف ہو یا ان وعدوں کو مجروح کرے۔ یہ شرط مالیاتی معاملات میں اختیارات کے حوالے سے چاروں صوبائی حکومتوں کے پر کاٹ دے گی۔
صوبائی حکومتوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ عہد کیا ہے کہ وہ ستمبر کے آخر تک قومی مالیاتی معاہدے پر دستخط کریں گی تاکہ وہ وفاقی حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے کچھ اخراجات کی ذمہ داری لے سکیں۔ صوبائی حکومتوں نے زرعی انکم ٹیکس، پراپرٹی ٹیکس اور خدمات پر سیلز ٹیکس میں بہتری لانے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
پنجاب میں کم آمدن والے لوگوں کیلئے اپنی چھت کا خواب پورا کریں گے، مریم نواز
ان وعدوں کو کمزور نہ کرنیکی نئی شرط کی وجہ سے صوبائی حکومتیں اب یکطرفہ اقدامات نہیں کر سکتیں۔ آئی ایم ایف کی تیسری نئی شرط کے مطابق صوبے کسی بھی ایسے اقدام سے پہلے وزارت خزانہ سے مشورہ کریں گے جو آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ ڈھانچہ جاتی معیارات اور کلیدی اقدامات کو متاثر یا کم کر سکے۔