ملک بھر میں بارشوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں، بلوچستان میں سیلابی ریلوں سے کئی سڑکیں، پُل اور گھر بہہ گئے، سبی میں گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ جانے سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے، سندھ میں موسلادھار بارش نے مشکلات میں اضافہ کردیا، ٹھٹھہ میں ایمبولینسز کیچڑ میں پھنسنے سے 2 حاملہ خواتین دم توڑ گئیں، ٹنڈومحمد خان میں برساتی پانی میں ڈوب کر 2 بچے جاں بحق ہوئے۔
لاہور شہر کے مختلف علاقوں میں رات گئے موسلادھار بارش ہوئی، مسلم ٹاؤن، کلمہ چوک، جوہرٹاؤن، بھاٹی، مزنگ سمیت کئی علاقوں میں تیز برسات ہوئی، جس کے باعث شہر کی بیشتر سڑکیں اور گلیاں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں۔
سب سے زیادہ بارش برکت مارکیٹ نشتر ٹاؤن میں 174 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، گلشن راوی میں 91، گلبرگ میں 86 اور لکشمی چوک میں 82 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
وزیراعلی ٰ پنجاب کی ہدایت پر ایم ڈی واسا نے کمشنر لاہور کے ہمراہ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے نشیبی علاقوں کو فوری کلیئر کرنے کی ہدایت کی۔
لاہور میں بارش کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، مختلف واقعات میں متعدد افراد جاں بحق
ادھر فیصل آباد، شیخوپورہ، سیالکوٹ، سرگودھا سمیت پنجاب کے متعدد علاقوں میں بھی بارش ہوئی جس سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے اور کئی علاقوں میں بجلی معطل رہی۔
خراب موسم کے باعث اسلام آباد اور سیالکوٹ کا فلائٹ آپریشن بھی متاثر ہوا، 6 پروازوں کی متبادل لینڈنگ کی گئی۔
جنوبی وزیرستان میں برمل کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش ہوئی جس سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی، آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں بھی بارش ہوئی۔
محکمہ موسمیات نے آج بالائی خیبر پختونخوا، خطہ پوٹھوہار اور وسطی پنجاب میں چند مقامات پر موسلادھار بارش کی پیش گوئی کی ہے جبکہ سندھ کے مختلف شہروں میں آج اور کل بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارش کے بعد سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی، سبی سے آنے والی گاڑی بیجی ندی میں بہہ گئی، حادثے میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔
قلعہ عبداللہ کی ماچکہ ندی بپھر گئی، جس کے باعث باغات، فصلیں اور مکانات کو شدید نقصان پہنچا جبکہ قلعہ سیف اللہ اور زیارت میں بھی کئی سڑکیں، پُل اور گھربہہ گئے۔
جعفرآباد اور نصیر آباد میں بھی متاثرین کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں، متاثرین کو غذائی قلت کا سامنا ہے، اس کے علاوہ خضدار، لورالائی، سبی اور لسبیلہ میں نشیبی علاقے زیر آب ہیں جبکہ جھل مگسی میں رابطہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔
راجن پور میں کوہ سلمان اور درہ کاہا سلطان میں سیلابی ریلوں سے رود کوہی میں بستیاں اور فصلوں کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے جبکہ زیارت کوئٹہ شاہراہ پرٹریفک معطل ہے۔
بلوچستان میں بارشوں سے تباہی، کوئٹہ چمن شاہراہ بہہ گئی، مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 33 ہوگئی
پی ڈی ایم اے کے مطابق یکم جولائی سے اب تک بارش سےمختلف حادثات میں33 افراد لقمہ اجل بنے جبکہ محکمہ موسمیات نے بلوچستان میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کررکھی ہے۔
سندھ میں بارش تو تھم گئی مگر پیچھے تباہی کی داستانیں رقم کرگئی، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور نشیبی علاقے زیر آب ہیں، ٹھٹھہ کے گاؤں کارو ملاح اور جمن ملاح میں ایمبولینسیں کیچڑ میں پھنس گئیں، جس کے نتیجے میں 2 حاملہ خواتین اسپتال لے جاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔
ٹنڈو محمد خان میں برساتی پانی میں ڈوب کر 2 بچے جاں بحق ہوئے جبکہ ٹھری میرواہ میں بارشوں سے کئی گھر منہدم ہوگئے۔
پنوعاقل میں اینٹوں کے بھٹےپانی میں ڈوب گئے، جس کے باعث مزدور بےروزگار ہوگئے جبکہ قمبر شہداد کوٹ میں سیلاب متاثرین خیمہ بستی میں زندگی گزارنے پرمجبور ہیں۔
کراچی سمیت سندھ بھر میں آج بھی بارش، سڑکیں تالاب بن گئیں، حادثات میں 3 افراد جاں بحق
میرپور خاص کے بے نظیربھٹو پارک سے تاحال بارش کا پانی نہ نکالا جاسکا پارک جھیل کا منظرپیش کرنے لگا جبکہ جامشورو میں میں بھی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، اس کے علاوہ روہڑی میں بےنظیرکالونی گندے پانی میں ڈوب گئی۔
میرپورخاص، کندھ کوٹ اور بدین میں بارش کا پانی درس گاہوں میں جمع ہونے سےطلبہ کومشکلات کا سامنا ہے۔