آل پارٹیز حریت کانفرنس آزاد کشمیر چپٹر کے زیر اہتمام مظفر آباد میں سیمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔ رہنما پاکستان پیپلز پارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان اور کشمیریوں کا تاریخی رشتہ ہے پاکستان کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان نے دنیا پر واضح کیا ہوا ہے کہ ہم کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔
سیمپوزیم میں وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدر ی انوار الحق، کنوئینر آل پارٹیز غلام محمد صفی ، سینیٹر مشاہد حسین سید ، وزرا ، اظہر صادق ، چوہدری محمد رشید، تقدیس گیلانی ، پیر مظہر سعید شاہ ، سینئر پارلیمنٹیرین قمر زمان کائرہ ، ممبر آل پارٹیز حریت کانفرنس عبدالحمید لون، صدر یوتھ پارلیمنٹ عبید قریشی ، سمیت قائدین حریت کانفرنس ، افسران ، طلبا و طالبات، سول سوسائٹی اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اسٹیج سیکرٹری کے فرائض نائیلہ الطاف کیانی نے انجام دیے جبکہ ممبر آل پارٹیز حریت کانفرنس عبدالحمید لون نے تلاوت کے فرائض سرانجام دئیے۔ تقریب کے آغاز میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی ابتر صورتحال پر شارٹ ڈاکومنٹری دکھائی گئی۔ جس میں بھارتی مظالم کے متعلق شرکاء کو آگاہ کیا گیا۔
سیمپوزیم سے وزیر اعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے خطاب کیا اور مسئلہ کشمیر کے ساتھ آزادکشمیر حکومت کی تاریخی کمٹمنٹ کے بارے میں شرکاء کو آگاہ کیا۔
سیمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کنوئنر آل پارٹیز حریت کانفرنس آزادکشمیر چیپٹر غلام محمد صفی نے کہا کہ دنیا میں اصل بڑائی اللہ کی ہے امریکہ اور بھارت سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔ کشمیر ایشو کے مختلف پہلو ہیں ۔ جدوجہد آزادی کشمیر کا ایک پہلو بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیاں اور دوسرا تحریک آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والوں کی کوششوں کو موثر بنانا ہے۔ کشمیریوں کو بھارتی جنگی جرائم کے خلاف اور آزادی کے حق میں آواز اٹھانے کی سزا دی جارہی ہے۔
کنوئیر آل پارٹیز حریت کانفرنس نے کہا کہ دنیا پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا واحد حل سلامتی کونسل کی قراردادوں میں مضمر ہے۔ استصواب رائے کے علاوہ کوئی آپشن قبول نہیں ہے۔ پاکستان کی حمایت پر ان کے شکر گزار ہیں۔ آل پارٹیز حریت کانفرنس کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کی آواز کو دنیا بھر میں اجاگر کرنا ہے ۔ بھارتی مطالم اور بدترین ریاستی دہشتگردی کو ایکسپوز کرنا اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق کے لیے آواز بلند کرنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کو استحکام اسی وقت ملے گا جب کشمیر آزاد ہو کر پاکستان کے ساتھ جڑ جائے گا۔ کشمیر، نیوکلیئر پروگرام اور تجارت کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی کو سراہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری ترجیحات میں مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے جدوجہد اول ترین مقصد ہے۔ آل پارٹیر حریت کانفرنس مسئلہ کشمیر کا جامع حل چاہتی ہے۔ ہم حق خودارادیت اور استصواب رائے کے علاوہ کوئی آپشن قبول نہیں کریں گے۔ ہندوستان سے مکمل آزادی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ ہمارا موقف ہے کہ دوطرفہ مذاکرات کے بجائے مسئلہ کو بین الاقومی تسلیم شدہ حل یعنی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ایسے کسی فریق کی ثالثی قبول نہیں کریں گے جو بھارت کا اسٹریٹیجک پارٹنر ہو۔ بھارت حکمت عملی کے ساتھ ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہے۔ بھارتی جارحیت کو رکوانے کے لیے اور استصوااب رائے کو ہر ممکن طور پر یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں اقدامات اٹھائیں اور بھارت کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں۔
سابق وفاقی وزیر، سنیئر پارلیمنٹیرین اور رہنما پاکستان پیپلز پارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان اور کشمیریوں کا تاریخی رشتہ ہے پاکستان کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ کشمیریوں کو تنہاء نہیں چھوڑا جائےگا۔ ہمیں اپنی خامیوں کو سمجھنا ہوگا اور دشمن کی طاقت کا اندازہ رکھنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ دنیا میں علم کی قدر ہے علم کے بلبوتے پر حاکمیت قائم ہوتی ہے۔ نوجوانوں کو تعلیم کی طرف راغب ہونا ہوگا۔ ہم علم کے میدان میں مہارت اور دسترس حاصل کریں گے تو دنیا ہماری بات سنے گی۔ ہماری اجارہ داری قائم ہوسکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی بنیاد جدوجہد آزادی کشمیر پر رکھی گئی تھی۔ ہمیں معاشرتی اور قومی سطح پر ٹھیک ہونا ہوگا۔ مستحکم پاکستان سے ہی مسئلہ کشمیر کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکتاہے۔ اگر پاکستان مضبوط ہوگا تو دنیا پاکستان کی بات سنے گی۔
انھوں نے کہا کہ ہم میں برداشت کم ہو گئی ہے، ہمیں مکالمہ کرنا چاہیے۔ انفارمیشن ایج میں چیزیں تیزی سے تبدیل ہورہی ہیں۔ عوام کو مسئلہ کشمیر سے حقیقی آگاہی حاصل کرنا ہوگی۔ دنیا میں نیریٹیو کی جنگ لڑی جارہی ہے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ تشدد سے کنارہ کشی ہی معاشرہ کو بہتری کی طرف لا سکتی ہے۔ کشمیریوں کی پرامن جدوجہد آزادی ضروری رنگ لائے گی۔ ہمیں اپنے بیانیہ کو مضبوط اور ٹھوس بنانا ہوگا۔ دنیا میں پاورز کا کردار ہوتا ہے۔ دنیا کی پاورز ہی دنیا کے فیصلے کرتی ہیں۔ جب تک پاوں پر کھڑے نہیں ہوں گے دنیا ہماری بات کو ترجیح نہیں دے گی۔
سابق سینٹیر پاکستان مشاہد حسین سید نے سیمپوزیم سے خطاب کرتےہوئے کہا کہ بھارت ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہے، بھارت کے ساتھ 5 اگست 2019 کے بعد سے تجارت بند کردی گئی ہے۔ بھارت جب تک مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت بحال نہیں کرتا پاکستان بھارت کے ساتھ نہ ہی کسی طرح کی بھی تجارت کرے گا اور نہ ہی بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کیے جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ دنیا میں سپر پاورز کے توازن بدل رہے ہیں۔ چین مضبوط ہورہا ہے اور مغرب زوال پذیر ہے۔ بنگلہ دیش میں بھارت نواز حکمرانوں کو شکست اور نیپال میں بھی بھارت کا اثر و رسوخ کم ہوا ہے جبکہ دیگر پڑوسی ممالک بھی پاکستان اور چین کے قریب آرہے ہیں۔ پاکستان نیوکلئیر پاور ، مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین پر کبھی بھی کمپرومائز نہیں کرے گا۔ پاکستان کی سول و ملٹری قیادت کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم بھارت کے حوالے سے ابہام سے پاک پالیسی پر عمل پیرا ہیں ۔ ہم نے دنیا پر واضح کیا ہوا ہے کہ ہم کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔
مشاہد حسین نے کہا کہ ہم کشمیریوں کی ہر محاز پر موثر آواز ہیں اور مستقبل میں بھی ہم کشمیریوں کی بھرپور وکالت کے لیے ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔ 5 اگست کے اقدام کے بعد بھارت نے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے۔ کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر کامسٹ یونیورسٹی ، ایمبسڈر ڈاکٹر محمد نفیس ذکریا نے ویڈیو لنک خطاب میں کہا کہ میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کا کردار مثالی ہے ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی آر ایس ایس کا ایک سیاسی ونگ ہے۔ کلبوشن یادو ، احسان اللہ احسان کا کردار اور ٹی ٹی پی کو بھارتی فنڈنگ، دراصل یہ بھارت کے پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کررہا ہے بابری مسجد اور گجرات میں مسلم کش واقعات کی ایک طویل داستان ہے یہ بھارتی حکومت کی مسلم کش پالیسی کی زندہ مثالیں ہیں۔ بھارت نے نام نہاد جمہوریت کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔ 2019 کے بعد بھارت نے کشمیر کی آبادی کی ہیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے ۔ گمُ نام قبریں ، جبری گمشدگیاں اور پیلٹ گنز کا استعمال بھارت کی کشمیر ی کش پالیسی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے ۔ افسوسناک امر ہے کہ 1947 میں کشمیر کی مسلم آبادی 79 فیصد تھی جو اب فقط 68 فیصد رہ گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں گمشدگیوں اور گم نام قبروں کی ایک طویل داستانیں ہیں جنہیں کبھی بھی نطر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ 2016 میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کا استعمال کیا۔ بھارت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں کررہا جس پر بھارت کی باز پرس ہونی چاہیے۔
سیکرٹری جنرل آل پارٹیز حریت کانفرنس ایڈووکیٹ پرویز شاہ نے اپنے خطاب میں سیمپوزیم کے اغراض و مقاصد بارے آگاہ کیا اور کہا کہ آل پارٹیز حریت کانفرنس کشمیریوں کی آواز ہے، شہدا کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ کشمیریوں کے جذبےبلند ہیں ۔ پاکستان نے ہمیشہ مسلہ کشمیر کو بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے، پاکستان کی کشمیر پالیسی کو سراہاتے ہیں۔
لندن سے حریت لیڈر مزمل ٹھاکر نے سیمینار سے اپنے وڈیو لنک خطاب میں کہا کہ حریت قیادیت کے کردار کو سرہانا ہوگا حریت قیادت کشمیریوں کی بھرپور اور موثر آواز ہے کشمیریوں کی انگنت قربانیاں ہیں کشمیری اپنی مسلم اور کشمیر شناخت کے لیے لڑرہے ہیں ۔ بھارت کی ہندتوا نواز حکومت مسلم کش پالیسی پر عمل پیرا ہے ہمیں بیانیہ کی جنگ لڑنا ہوگی۔ اگر بیانیہ موثر نہ ہوا اور تقاضے جدید نہ ہوئے تو بھارت بین الاقوامی رائے عامہ کو اپنے حق میں موڑ سکتا ہے۔
ڈائریکٹر کشمیر ایکشن نیٹ ورکس کیرن فیسڈر نے سیمپوزیم سے وڈیو لنک خطاب میں کہا کہ بھارت ٹرانسنیشل ریپریشن مین ملوث ہے، بین الاقوامی دہشتگردی اب بھارت کا تعارف بن گیا ہے۔ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں کھلی دہشتگردی کررہا ہے ۔ بھارت مقبوضہ جمون و کشمیر کے لیے دنیا میں اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے لیے بین الاقوامی سفارتی ، سیاسی اور بدنام زمانہ دنیاکی خفیہ ایجنسیوں کے محاز کو جارحیت کے طور پر استعمال کررہا ہے ۔ لوگوں کو دبائو میں لانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ کشمیریوں کو بیرون ملک کشمیر میں جاری مظالم کے لیے آواز اٹھانے پر واپس بھارت جانے پر سیاسی مقدموں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یوتھ پارلیمنٹ کے صد رعبید قریشی نے کہا کہ آزادکشمیر کی حکومت اور آل پارٹیز حریت کانفرنس سمیت اوورسیز کشمیریوں کا مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے کردار مثالی رہا ہے ۔ ہمیں ملکی مفاد عزیز رکھنا چاہیے ۔ مختلف نظریات کے باوجود ہمیں سیاسی نظریات سے بالاتر ہو کر قومی مفاد کو ترجیح بنانا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیے ڈیجیٹل وار کو موثر بنانا ہوگا ۔ نوجوان مسئلہ کشمیر کو ڈیجیٹل فورمز پر اجاگر کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔ دنیا میں کشمیر کاز کی آواز بنیں اور دنیا کے بدلتے تقاضوں کے مطابق خود کو بھی بدلیں۔