خیبرپختونخوا حکومت نے کرپشن کے خلاف تحقیقات کے تفتیشی نظام میں تبدیلی کا فیصلہ کرلیا، جس کے تحت بغیر ٹھوس ثبوت کے انٹی کرپشن کسی کے خلاف بھی کارروائی نہیں کر سکے گا، کوئی بھی انکوائری شروع کرنے سے قبل لیگل سرٹیفیکیٹ جمع کرنا لازمی ہوگا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن کے سٹرکچر اور تحقیقات کے طریقہ کار میں تبدیلی کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے جو صوبائی حکومت کرارسال کیا جائے گا۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمے میں بہتر تفتیش کے لیے اسپیشل انویسٹی گیشن ونگ کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے، اب بغیر ٹھوس ثبوت کے انٹی کرپشن کسی کے خلاف بھی کارروائی نہیں کر سکے گا، کوئی تفتیش مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (سی آئی ٹی) کے بغیر نہیں کی جائے گی جبکہ سی آئی ٹی کے تحت انکوائری ایک آفیسر کے بجائے اب تین افسران کریں گے، صاف اور شفاف تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم 3 افسران پر مشتمل ہوگی، ٹیکنیکل، لیگل اور دیگر ماہرین شریک ہوں گے۔
سرکاری ذرائع کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ ایک تفتیشی افسر کسی ملزم سے تفتیش اکیلے میں نہیں کرے گا اور نہ ہی سرکاری دفتر کے علاوہ تفتیشی افسر کی ون آن ون ملاقات کسی بھی مقام پر کی جائے گی، شکایت موصول ہونے کی صورت میں شکایات کی تصدیق قائم ہونے والے مرکزی تصدیقی سیل سے کی جائے گی جبکہ تصدیقی سیل کے فیصلے کے بغیر کسی شکایت پر تحقیقات کا آغاز نہیں کیا جائے گا، کوئی بھی انکوائری شروع کرنے سے قبل لیگل سرٹیفیکیٹ جمع کرنا لازمی ہوگا کہ یہ انکوائری قابل تفتیش ہے یا نہیں۔