Aaj Logo

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2024 02:32pm

دوسرے ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم 172 رنز پر ڈھیر، بنگلہ دیش کو جیت کیلئے 185 رنز درکار

راولپنڈی میں بنگلہ دیش کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے چوتھے دن پاکستان کی بیٹنگ لائن بری طرح ناکام رہی اور ٹیم بڑا اسکور نہ کرسکی، قومی ٹیم دوسری اننگز میں صرف 172 رنز پر ڈھیر ہوگئی، جس کے بعد بنگال ٹائیگرز کو جیت کے لیے 185 رنز کا ہدف دے دیا۔

راولپنڈی کرکٹ اسٹڈیم میں کھیلے جارہے دوسرے ٹیسٹ میچ کے چوتھے روز پاکستان نے 2 وکٹوں کے نقصان پر 9 رنز نے اپنی اننگز کا آغاز کیا تو 47 کے مجموعی اسکور پر خاطر خواہ اضافہ کیے بغیر اوپنر صائم ایوب 20 رنز بنا کر تسکین احمد کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوگئے جبکہ اس کے بعد کپتان شان مسعود 62 کے مجموعی اسکور پر 28 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔

کپتان شان مسعود کے بعد تجربہ کار بابر بلے باز اعظم بھی کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھا سکے اور محض 11 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے، بابراعظم پوری سیریز میں اچھا کھیل پیش نہیں کرسکے۔

پاکستان کے چھٹے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی سعود شکیل تھے جو 2 رنز بنا سکے، کچھ دیر مزاحمت دکھانے کے بعد وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان بھی ہمت ہار بیٹھے اور 43 رنز بناکر حسن محمود کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوگئے۔

ان کے بعد آنے والے بلے باز محمد علی کھاتہ کھولے بغیر ہی واپس روانہ ہوگئے، 145 کے اسکور پر ابرار احمد بھی 2 رنز بناکر چلتے بنے جبکہ 172 کے اسکور پر میر حمزہ بھی اپنی وکٹ گنوا بیٹھے جبکہ آغا سلمان 47 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔

یوں پاکستان کی پوری ٹیم کھیل کے چوتھے روز صرف 172 رنز پر پویلین لوٹ گئی اور قومی ٹیم کو 184 رنز کی برتری حاصل ہوئی، اس طرح مہمان ٹیم کو جیت کے لیے 185 رنز کا ہدف ملا ۔

بنگلہ دیش کی جانب سے حسن محمود نے 5 اور ناہید رانا نے 4 وکٹیں لیں جبکہ تسکین احمد نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

کھیل تیسرا روز

تیسرے دن کے اختتام پر پاکستان نے اپنی دوسری اننگز میں صرف 9 رنز پر 2 وکٹیں گنوا دی تھیں، عبداللہ شفیق 3 اور خرم شہزاد صفر پر آؤٹ ہوگئے تھے۔ قومی ٹیم کو مہمان ٹیم پر 21 رنز کی برتری حاصل تھی۔

قبل ازیں بنگلادیش کی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں پاکستان کے 274 رنز کے تعاقب میں 262 رنز بناکر پویلین لوٹ گئی تھی۔

پاکستان کی جانب سے خرم شہزاد نے 6 کھلاڑیوں کا شکار کیا جب کہ میر حمزہ اور سلمان علی آغا نے دو دو کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

کھیل کے تیسرے روز پاکستانی بالرز نے شاندار کم بیک کیا، خرم شہزاد اور میر حمزہ نے جارحانہ بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بنگلادیش کے ٹاپ 6 بیٹر کو محض 26 رنز کے عوض پویلین بھیج دیا تھا۔

بنگلادیش کی جانب سے شادمان اسلام 10، کپتان نجم الحسن شانتو 4 ،مشفق الرحیم 3، شکیب الحسن 2 جبکہ ذاکر حسن اور مومن الحق ایک ایک رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔

بعدازاں لٹن داس اور مہدی حسن میراز نے ساتویں وکٹ کی شراکت میں 165 رنز بناکر بنگلادیشی ٹیم کی میچ میں واپسی ممکن بنائی، مہدی 78 رنز اور لٹن داس 138 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ تسکین احمد 1 اور ناہید رانا صفر پر پویلین لوٹے۔

پاکستان کی جانب سے خرم شہزاد نے 6 جبکہ میر حمزہ نے 2 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دیکھائی۔

کھیلا کا دوسرا روز

قومی ٹیم کو پہلی اننگز میں عبداللہ شفیق کی صورت میں صفر پر پہلی وکٹ کا نقصان ہوا تاہم کپتان شان مسعود اور صائم ایوب نے 107 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی، بعدازاں شان 57، صائم ایوب 58 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔

مڈل آرڈر بیٹر سعود شکیل 16، بابراعظم 31 رنز کے مہمان ثابت ہوئے، وکٹ کیپر محمد رضوان 29 اور آغا سلمان 54، خرم شہزاد 12، محمد علی 2 اور ابرار احمد صرف 9 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔

بنگلادیش کی جانب سے مہدی حسن میراز نے 5، تسکین احمد نے 3 جبکہ شکیب الحسن اور ناہین رانا نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

قبل ازیں بنگلادیش کے کپتان نجم الحسن شانتو نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا، انہوں نے کہا کہ کوشش کریں پاکستان کو جلد آؤٹ کرکے برتری حاصل کریں۔

اس موقع پر قومی ٹیم کے کپتان شان مسعود نے کہا کہ میچ میں فتح کیلئے بےچین ہیں، شاہین آفریدی اور نسیم شاہ کو آرام کروایا گیا ہے جبکہ انکی جگہ ابرار احمد اور میر حمزہ کو پلئینگ الیون کا حصہ بنایا ہے۔

کھیل کا پہلا روز

دونوں ٹیموں کے درمیان پہلے روز کا کھیل مسلسل بارش اور گیلی آؤٹ فیلڈ کے باعث ختم کردیا گیا تھا جبکہ خراب موسم کی وجہ سے ٹاس بھی ممکن نہیں ہوسکا تھا۔

پاکستان کا اسکواڈ:

پاکستان ٹیم میں کپتان شان مسعود، نائب کپتان سعود شکیل، صائم ایوب، عبداللہ شفیق، وکٹ کیپر محمد ضوان، بابر اعظم، سلمان علی آغا، نسیم شاہ، خرم شہزاد، محمد علی، ابرار احمد اور میر حمزہ شامل ہیں۔

بنگلادیش کا اسکواڈ

بنگلہ دیشی ٹیم میں کپتان نجم الحسین شانتو، شادمان اسلام، ذاکر حسن، مومن الاسلام، مشفق الرحیم، لٹن داس، شکیب الحسن، مہدی حسن میراز، تسکین احمد، حسن محمود اور ناہید رانا شامل ہیں۔

Read Comments