انوبھو سنہا کی نئی ویب سیریز آئی سی 814: دی قندھار ہائی جیک اسٹوری، جس کا پریمیئر 29 اگست کو نیٹ فلکس پر ہوا تھا، نے مبینہ طور پر دو ہائی جیکروں کے نام بدل کر ہندو نام بھولا اور شنکر رکھنے پر تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔
اس سیریز میں انڈین ایئر لائنز کی ایک پرواز کو ہائی جیک کرنے کا واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ دسمبر 1999 میں انڈین ایئر لائنز کی پرواز 814 کو،جو کہ کھٹمنڈو کے تری بھون بین الاقوامی ہوائی اڈے سے دہلی کے اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے کی سمت جا رہی تھی، کو ہائی جیک کرلیا گیا تھا۔
مکیش امبانی سے ملک کی امیر ترین شخصیت کا اعزاز چِھن گیا
پرواز پر طالبان کا کنٹرول تھا اور اسے افغانستان کے شہر قندھار پہنچنے سے پہلے کئی مقامات پر اترنے پر مجبور کیا گیا۔
ناظرین نے سوشل میڈیا کے ذریعے بھولا اور شنکر ناموں کے استعمال پر اپنی ناراضگی ا ور اعتراضات کا اظہار کیا اور دعوی کیا ہے کہ سنہا نے جان بوجھ کر ہائی جیکروں کے لئے ان کے اصل ناموں کے بجائے ہندو ناموں کا انتخاب کیا ہے۔ اس سیریز میں دیگر کرداروں کو چیف، ڈاکٹر اور برگر کے نام سے جانا جاتا ہے، لیکن بھولا اور شنکر کے ناموں کے انتخاب پر خصوصی چھان بین کا سامنا کرنا پڑا ہے۔کچھ صارفین نے فلم ساز پر واقعہ کےحقائق کوتوڑ مروڑ کر پیش کرنے اور ممکنہ طور پر مذہبی نفرتوں کو بھڑکانے کا الزام عائد کیا ہے۔
6 جنوری 2000 کو مرکزی وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق، ہائی جیکروں کے اصل نام ابراہیم اطہر، شاہد اختر سید، سنی احمد قاضی، مستری ظہور ابراہیم اور شاکر تھے۔
تاہم انڈین ایئرلائنز کی پرواز 814 کےدوران جب طیارے کو یائی جیک کرلیا گیا، تو ہائی جیکنگ کے دوران ہائی جیکروں نے اپنے اصل ناموں کی جگہ ایک دوسرے کو چیف، ڈاکٹر، برگر، بھولا اور شنکر کے کوڈ ناموں سے پکارنا شروع کر دیا۔
گویا یہ ہندو نام دراصل دو ہائی جیکروں کے ذریعہ استعمال کیے جانے والے کوڈ نام تھے۔
اس انکشاف سے پتہ چلتا ہے کہ اس سیریزمیں ان ناموں کو من گھڑت نہیں بنایا تھا، بلکہ اس کا مقصد ہائی جیکنگ کی اصل حقیقت کی عکاسی کرنا تھا۔