فلسطینی محکمہ صحت کے حکام اور اقوام متحدہ نے ساتھ مل کر بروز اتوار غزہ میں پولیو مہم کا آغاز کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں ہفتے سے بچوں کو قطرے پلانے کی مہم بدھ تک وسطی علاقوں میں جاری رہے گی۔ بعد ازاں یہ مہم شدید متاثرہ شمالی اور جنوبی علاقوں میں منتقل ہو جائے گی۔ اس مہم میں تقریباً 6 لاکھ چالیس ہزار بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف بنایا گیا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق بروز اتوار 72 ہزار 600 سے زائد بچوں کو ویکسین دی جا چکی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے بتایا ہے اسرائیل نے ویکسینیشن مہم میں مدد کے لیے لڑائی عارضی طور پر روکنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ تاہم اتوار کی صبح وسطی غزہ میں نئے اسرائیلی حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ حملے میں کوئی زخمی ہوا یا مارا گیا۔
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے النصیر اسپتال میں بچوں کی ایک غیر متعین تعداد کو پولیو ویکسینیشن کی پہلی خوراک دی گئی۔
ان میں امل شاہین نامی خاتون کی تین سالہ بیٹی بھی شامل تھی جو پہلے سے نمونیا کے باعث ہسپتال میں زیر علاج تھی۔
امل شاہین نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم 17 روز سے اسپتال میں موجود ہیں جہاں میں تمام دن اپنی بچی کی فکر میں گزارتی ہوں۔ آج اسے بھی یہاں موجود دیگر بچوں کی طرح پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے۔
ایک اور غیر ملکی میڈیا کے مطابق پولیو کے پیش نظر حال ہی میں غزہ میں 25 سال بعد پہلا پولیو کیس رپورٹ ہوا۔ 10 ماہ کا لڑکا جو اب ایک ٹانگ سے مفلوج ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ فالج کے کیس کی موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ایسے سینکڑوں اور بھی کیسز موجود ہو سکتے ہیں جن کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔