افغانستان کے 28 باشندوں کو ڈی پورٹ کرنے کے بعد جرمنی نے افغان سفارت خانے کے حکام سے کہا ہے کہ یا تو طالبان سے قونصلر کی سطح پر معاملات کیے جائیں یا پھر سفارت خانے اور قونصل خانے میں سے کسی ایک کو بند کردیا جائے۔ واضح رہے کہ جرمن حکومت افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتی۔
العربیہ کے مطابق یورپ کے متعدد ممالک میں افغان سفارت خانے اور قونصل خانے غیر قانونی ہیں کیونکہ اُن میں اب تک گزشتہ دورِ حکومت کا عملہ تعینات ہے۔
جرمن حکومت نے افغان سفارت کاروں کے لیے طالبان سے بات چیت کے لیے اگلے ہفتے کی ڈیڈ لائن بھی مقرر کی ہے۔ جرمن حکومت چاہتی ہے کہ معاملات کو مزید الجھنے سے بچانے کے لیے جو کچھ بھی کیا جاسکتا ہے وہ جلد از جلد کیا جائے۔
جرمنی میں کئی پُرتشدد واقعات میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے کے باعث حکومت پر افغان پناہ گزینوں کو اُن کے وطن واپس بھیجنے کے حوالے سے غیر معمولی دباؤ ہے۔
واضح رہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرنے کے باعث یورپ کے متعدد ممالک میں مقیم افغان باشندوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کابل حکومت اُنہیں پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات جاری نہیں کررہی۔
یورپی ممالک میں تعینات افغان سفارت کاروں نے میزبان ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ افغان حکومت کے ناجائز مطالبات تسلیم کرنے سے گریز کریں اور اُسے کوئی رعایت نہ دیں۔