بوسنیا کی حکومت نے ورک پرمٹ یا ورک ویزا کے غلط استعمال پر 39 پاکستانیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اُن کے ورک پرمٹ منسوخ کردیے ہیں۔
بوسنیا کی وزارتِ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ پاکستانی کروشیا اور شینجن ممالک گئے۔
بوسنیا کی وزارتِ خارجہ اِسی الزام کے تحت 14 بنگلا دیشی باشندوں کے خلاف بھی کارروائی کر رہی ہے۔ وزارتِ خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ جو لوگ ورک پرمٹ کے غلط استعمال کے مرتکب پائے گئے اور جنہوں نے بوسنیا کو ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی اُن کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
بوسنیا ہرزیگووینا کو معیاری افرادی قوت کی اشد ضرورت ہے۔ اُس نے پاکستان، بنگلا دیش اور نیپال سے افرادی قوت درآمد کرنے کو ترجیح دی ہے۔ بوسنیا ہرزیگووینا بھی آمدنی کے معاملے میں ایک اچھا ملک ہے مگر پھر بھی پس ماندہ ممالک سے آنے والے ہنرمند یورپی یونین کے ممالک جانے کے لیے بے تاب رہتے ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ بوسنیا ہرزیگووینا میں بھی کمانے کے اچھے مواقع موجود ہیں مگر لوگ ورک پرمٹ کو کروشیا اور یورپی یونین کے ممالک (بشمول شینجن) جانے کے لیے استعمال کرنے پر تُلے رہتے ہیں۔
بوسنیا کے کارآمد ویزے پر ملک میں داخل ہونے کے بعد ورک پرمٹ کے لیے درخواست دینا پڑتی ہے۔ یہ درخواست آجر کی طرف سے جمع کرائی جاتی ہے۔ ورک پرمٹ ایک سال کے لیے جاری کیا جاتا ہے جس میں توسیع بھی ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں :
کینیڈا نے ورک پرمٹ کیلئے شرائط کا اعلان کردیا
نوجوان ورک پرمٹ کیلئے آرہے ہیں، برطانیہ کا تعلیمی ویزا پالیسی بدلنے پر غور
کیا یو اے ای میں شوہر کی زیر کفالت بیویاں وہاں ملازمت کر سکتی ہیں؟