برازیل کی حکومت اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک ایلون مسک میں ٹھن گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے ایک جج نے دو دن قبل ملک میں ایکس پر پابندی عائد کرتے ہوئے اُس پر ہزاروں ڈالر کا جرمانہ بھی لگایا تھا۔
اب برازیل میں جو لوگ وی پی این کے ذریعے ایکس استعمال کر رہے ہیں اُن پر روزانہ مقامی کرنسی میں لاکھوں کے جرمانے عائد کیے جارہے ہیں۔ حکومت نے اعلان کیا ہے جو شخص وی پی این کے ذریعے ایکس استعمال کرے گا اُسے یومیہ 8874 ڈالر جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
ایلون مسک نے برازیلین حکومت کے اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ برازیل پر آمرانہ حکومت مسلط ہے۔ وی پی این کے ذریعے ایکس کو استعمال کرنے پر جرمانہ عائد کیے جانے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت عوام کے جذبات سے کس قدر خائف ہے۔
برازیل کی حکومت کا موقف ہے کہ ایکس پر حکومت مخالف مواد بڑے پیمانے پر اپ لوڈ اور شیئر کیا جارہا ہے تاہم ایکس کی انتظامیہ اس حوالے سے سینسرشپ کی پالیسی ترک کیے ہوئے ہے۔
برازیل کی حکومت نے جب ایکس کی انتظامیہ سے کہا کہ وہ سینسرشپ لاگو کرے تو اُس نے ایسا کرنے سے صاف انکار کردیا۔ اس پر برازیلین حکومت اور ایکس کے مالک ایلون مسک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے۔ ایلون مسک کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اپنی رائے کے اظہار کا حق حاصل ہے جو اُن سے چھینا نہیں جاسکتا۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں حکومتوں کی یہ شکایت رہی ہے کہ ایکس کے پلیٹ فارم سے اپوزیشن جماعتیں حکومت مخالف تحریک چلاتی ہیں اور لوگوں کے جذبات بھڑکاتی ہیں۔
ایکس پر بہت سے ملکوں میں پابندی بھی عائد کی جاتی رہی ہے۔ پاکستان میں کچھ کچھ ایسا ہی معاملہ رہا ہے۔ ایکس کی بندش سے دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو مواد کی اپ لوڈنگ، ڈاؤن لوڈنگ اور شیئرنگ کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ ایلون مسک کے غیر لچک دار رویے کے باعث ایکس کے صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا ہے۔