کیا طالبان دوست عمران خان واقعی آکسفورڈ کے اگلے چانسلر کے طور پر بہترین انتخاب ہیں؟ بین الاقوامی میڈیا نے دھماکہ خیز سوال اٹھا دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی جریدے کے مضمون کے بعد خان کی امیدواری کے امکانات کو شدید دھچکا لگا ہے۔
دی گارڈین اخبار نے اپنے مضمون میں لکھا کہ عمران خان نے اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیا۔ انہوں نے کابل سے امریکہ، برطانیہ اور اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد افغان طالبان کو مبارکباد دی، عمران خان نے طالبان کو ”غلامی کی زنجیریں توڑنے“ پر مبارکباد بھی دی۔
اخبار نے اپنے مضمون میں لکھا کہ عمران خان نے جنسی طور پر ہراساں ہونے والی خواتین کو ہی اس سانحہ کا ذمہ دار قرار دیا۔ قبل ازیں، انہوں نے اسامہ بن لادن کو دہشت گرد کہنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔
مضمون میں کہا گیا کہ عمران خان کی امیدواری آکسفورڈ کی خواتین بشمول حالیہ اور ماضی کی خاتون گریجویٹس کی توہین ہے۔ اُن سے زیادہ کسی کی چانسلر شپ طالبان اور اس کے معذرت خواہوں کو زیادہ پسند آئے گی، ایسے شخص کا تصور کرنا مشکل ہے۔
دی گارڈین نے لکھا، ’کاش! کوئی خان اور ان کے حامیوں کو بھی یہی بتائے‘۔
دی گارڈین اخبار نے لیڈی ایلش انجیولینی کو آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیے بہترین امیدوار قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ لیڈی ایلش انجیولینی پہلے ہی آکسفورڈ یونیورسٹی کا اثاثہ ہیں اور غیر سیاسی ہیں، اُن کا بڑے پیمانے پر احترام کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ لیڈی ایلش انجیولینی نے اعلان کیا ہے کہ اگر وہ چانسلر بنی تو وہ یونیورسٹی کو غریب طلباء کے لیے مزید قابل رسائی بنائیں گی۔
اس سے قبل ڈیلی میل نے بھی خان کی آکسفورڈ چانسلر شپ کی امیدواری پر سنگین سوالات اٹھائے تھے۔ برطانیہ میں مقیم ڈیلی میل نے خان کو ”ڈسگریسڈ“ سابق وزیر اعظم قرار دیا ہے۔