کملا ہیرس کے امریکا کے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں شامل ہونے کے بعد سے مسلم ووٹرز کی بڑی تعداد ڈیموکریٹ پارٹی کی طرف جھک گئی۔
امریکا میں مسلم ووٹرز کی تعداد پچیس لاکھ سے زیادہ ہے۔ پانسا پلٹنے والی ریاستوں میں مسلم ووٹرز کا ووٹ کلیدی حیثیت اختیار کرسکتا ہے۔
کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز کے سروے کے مطابق 29.4 فیصد امریکی مسلمان کملا ہیرس کو ووٹ دینے پر آمادگی ظاہر کرچکے ہیں۔
ڈیموکریٹک پارٹی ہی کے صدر جوزف بائیڈن کو صرف 7.3 فیصد امریکی مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو صرف 5 فیصد مسلم ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔
رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں میں کملا ہیرس کی پوزیشن ٹرمپ کی پوزیشن سے بہت بہتر ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ اپنی تقریروں میں غیر متعلق باتیں کر رہے ہیں۔
وہ انتخابی جلسوں سے خطاب میں بنیادی ایشوز پر بات کرنے کے بجائے کملا ہیرس کو ذاتی حیثیت میں نشانہ بنارہے ہیں۔ وہ کہہ چکے ہیں کہ کملا ہیرس پر ذاتی نوعیت کے حملے کرنا اُن کا پیدائشی حق ہے۔
کملا ہیرس کی انتخابی تقریریں اب تک خاصی متوازن رہی ہیں۔ انہوں نے بنیادی سوالوں کو جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ امریکیوں کو لاحق مسائل کے بارے میں پوچھے جانے پر وہ حقیقت پسندانہ جواب دیتی ہیں۔