قائد تحریک آزادی کشمیر شہید سید علی گیلانی کی تیسری برسی اتوار کو منائی جائے گی، لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف خصوصی تقریبات ہوں گی، جلسے، جلوس، مظاہرے اور سیمینارز منعقد ہوں گے، جن میں عظیم قائد کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔
سید علی گیلانی کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے یکم ستمبر بروز اتوار کو کشمیری حیدر پورہ سری نگر میں قائد کے مزار پر جاکر فاتحہ خوانی کریں گے۔
ممتاز رہنما سید علی گیلانی پاکستان حامی رہنما تصور کیے جاتے تھے، کشمیریوں کی تحریک آزادی کے لیے والد کا درجہِ رکھتےتھے، ان کے نظریے کا خلاصہ ”ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے“ تھا۔
انھوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1952 میں جماعت اسلامی سے کیا، اپنی زندگی کے 12 سال تحریک آزادی کشمیر کے لیے جیل میں بسر کیے۔
پاکستان کے ساتھ بلاتعطل مذاکرات کا دور ختم ہو چکا ہے، بھارتی وزیر خارجہ
اپنی زندگی میں سید علی گیلانی نے انڈین پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کی سخت مخالفت کی۔ 1987 کے انتخابات کے دوران مسلم یونائیٹڈ فرنٹ میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ جبکہ 1992 میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے قیام میں مرکزی کردار ادا کیا۔
کشمیر میں ہندوستانی اقدامات کے خلاف 2008 کے بعد اہم تحریکوں کی قیادت کی۔ بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اور A35 کی منسوخی کے بعد انہوں نے اپنی موت تک کشمیر کی خصوصی حیثیت کے لیے جدوجہد جاری رکھی۔
بھارتی فضائیہ کے ہیلی کاپٹر نے نجی ہیلی کاپٹر گرا دیا
اگست 2019 سے اپنی وفات (2021) تک گھر میں نظر بند رہے، لیکن اپنے مقصد سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے۔ سید علی گیلانی نے30 کتابیں تصنیف کیں، جس میں ایک خود نوشت بھی شامل ہے۔
بھارتی حکومت کی ان کی تدفین سے انکار سے ہندوستان کو بین الاقوامی مذمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی تدفین کے دوران ہندوستانی حکومت کے ناروا سلوک پر عالمی سطح بھارت کی ہرزہ سرائی ہوئی۔ بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی اس حرکت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں تصور کیا گیا۔