بلوچستان میں حالیہ بدامنی کے باعث چینی امداد سے چلنے والے ہوائی اڈے پر آپریشن کا آغاز سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر تعطل کا شکار ہوگیا۔
واضح رہے کہ 26 اگست کو بلوچستان کی دہشتگرد تنظیم نے ایک ہی دن میں مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے متعدد سیکورٹی اہلکاروں سمیت 41 افراد کو شہید کردیا تھا۔ قلات میں پولیس اور لیویز کے 10 اہلکار شہید ہوئے۔ دہشت گردوں اور فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ قومی شاہراہ پر مہلبی کے مقام پر ہوا۔ موسیٰ خیل میں مسلح افراد نے 23 افراد کو گاڑیوں سے اتارکر گولیاں مار دیں۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق متعدد ذرائع نے تصدیق کی کہ بلوچستان میں تیار ہوائی اڈے پر آپریشن کا آغاز گزشتہ ہفتے عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد سیکورٹی وجوہات کی بنا پر اب تعطل کا شکار ہے۔
چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت پاکستان میں گوادر کے گہرے پانی کی بندرگاہ کی تعمیر نئے ہوائی اڈے کے قریب جاری ہے، منصوبہ 200 ملین ڈالر کا ہے۔ یہ پاکستان، عمان اور چین کا مشترکہ منصوبہ ہے جو کہ تکمیل کے قریب ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے مطابق، یہ ملکی اور بین الاقوامی پروازوں کو سنبھالے گا، اور یہ ملک کے سب سے بڑے ہوائی اڈوں میں سے ایک ہوگا۔
حکام نے بتایا کہ ابتدائی منصوبہ وزیر اعظم شہباز شریف کا چینی حکام کے ساتھ مل کر 14 اگست کو ہوائی اڈے کا افتتاح کرنا تھا لیکن بلوچ حقوق گروپ کے احتجاج کے بعد اسے منسوخ کر دیا گیا۔
سی اے اے کے دو اہلکاروں اور بلوچستان حکومت کے دو دیگر عہدیداروں نے غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ پروازوں کے آغاز میں تاخیر ہو جائے گی کیونکہ حکام خطے میں سکیورٹی کا جائزہ لے رہے ہیں۔
صوبائی حکومت کے ایک سینیئر اہلکار نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ چین کو پہلے سے ہی سیکیورٹی کی صورتحال کے بارے میں خدشات تھے اور حالیہ حملے یقینی طور پر مزید تاخیر کا باعث ہوں گے۔
تاخیر اور سیکورٹی خدشات کے بارے میں پوچھے جانے پر چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ چین پاکستانی فریق کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ متعلقہ سیکورٹی کے کام میں اچھا کام جاری رکھا جا سکے اور راہداری کی تعمیر کی محفوظ اور ہموار پیش رفت کو یقینی بنایا جا سکے۔