غزہ کی روزمرہ زندگی کو دنیا کے سامنے پیش کرنے والا بلاگر محمد میدو حلیمی خان یونس میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملے میں شہید ہوگیا۔ محمد میدو حلیمی کو ایک میزائل کا ٹکڑا آکر لگا تھا۔ یہ بات اُس کے ساتھ کام کرنے والی نوجوانوں کی دو تنظیموں نے بتائی۔
دی ٹیمر انسٹیٹیوٹ فار کمیونٹی ایجوکیشن نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ حلیمی ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پر بہت فعال تھا اور اس کے فالوئرز کی تعداد میں دن رات بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا تھا۔ وہ سمندر کے کنارے ایک پناہ گاہ میں تھا کہ میزائل کے پھٹنے پر اُس کا ایک ٹکرا اُسے لگا۔
ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پر حلیمی کے فالوئرز کی تعداد ڈھائی لاکھ سے زائد ہے۔ غرہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوج کے حملوں اور قبضوں کے بعد حلیمی کو اپنے خاندان سمیت بے گھری کا سامنا تھا۔
محمد میدو حلیمی غزہ کی روزمرہ زندگی کے بارے میں ویڈیوز بناکر اپنے سوشل میڈیا چینلز پر اپ لوڈ کیا کرتا تھا۔ لوگ اِن ویڈیوز کو بہت پسند کرتے تھے۔ وہ غزہ کے لوگوں کو درپیش مشکلات اور مختلف اشیائے ضرورت کی قلت سے اپنا مواد تیار کیا کرتا تھا۔
گزشتہ برس ایک انٹرویو میں حلیمی نے بتایا تھا کہ ایک ویڈیو بنانے پر اُسے تین ڈالر خرچ کرنا پڑتے ہیں جو غزہ کے حالات کی روشنی میں بہت بڑی رقم ہے۔ اُس نے اپنی آخری ویڈیو پیر کو اپنی شہادت سے کچھ دیر قبل اپ لوڈ کی تھی۔ اس ویڈیو میں اُسے اپنے خیمے کے باہر معمولاتِ زندگی میں مصروف دیکھا جاسکتا ہے۔