پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ فیصلہ سازوں کو ملک کی فکر نہیں، خفیہ اداروں کو پی ٹی آئی ختم کرنے پر لگا دیا گیا، عوام کو سیاسی جماعتیں اکٹھا کرسکتی ہیں فوج نہیں اگر ایسا ہوتا تو مشرقی پاکستان نہ ٹوٹتا، پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو عوام کو متحدہ کرسکتی ہے، بُرے وقت میں جو پارٹی چھوڑ کرگئے ان کے لیے پی ٹی آئی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں اپنے اور اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے ملک کے لیے جو سب سے بڑا چیلنج جو نظر آرہا ہے وہ معیشت ہے، پہلے سنا تھا 50 سال میں سب سے کم سرمایہ کاری ملک میں آئی اب پتہ چلا ہے کہ اس سال تاریخ کی سب سے کم سرمایہ کاری ملک میں آئی ہے، ملکی آمدن نہیں ہے قرض بڑھ رہے ہیں، ملک تباہی کی جانب جا رہا ہے اور سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی کا بڑھنا خراب معیشت کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ فراڈ الیکشن کی وجہ سے ہم سیاسی عدم استحکام کا شکار ہیں، دوسری جانب دہشت گردی بڑھ رہی ہے، پہلے ہم پر ملبہ ڈال رہے تھے کہ دہشت گردی ہمارے سیٹلمنٹ پلان کی وجہ سے ہو رہی ہے اب کہہ رہے کہ سرحد پار سے دہشت گردی ہو رہی ہے، ٹی ٹی پی دہشت گرد، کچے کی دہشت گردی، بلوچستان میں دہشت گردی اور بڑھتے جرائم میں کون ملک میں سرمایہ کاری کرے گا؟ اور دوسری جانب خفیہ اداروں کو پی ٹی آئی ختم کرنے پر لگا دیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں صوبائیت کا بہت بڑا خطرہ ہے، بلوچستان دہشت گردی پر پنجاب میں احتجاج کروایا گیا، فیڈرل پارٹی صرف پاکستان تحریک انصاف ہے باقی ریجنل پارٹیاں ہیں، نون لیگ اور پیپلز پارٹی اگر بوٹ کو عزت نہ دیں تو ختم ہو جائیں، پی ٹی آئی ملک کی واحد جماعت ہے جو چاروں صوبوں میں موجود ہے ہم عوام کو متحد کرسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی واحد فیڈرل پارٹی کو کمزور کیا جا رہا ہے، جو یہ فیصلے کر رہے ہیں انہیں ملک کی فکر نہیں بلوچستان کے جو اس وقت حالات ہیں ہماری کوشش ہونی چاہیے بلوچوں کو ساتھ لے کر چلیں۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد جلسہ ملتوی کرنے پر کارکنان میں غصہ ہے، برا بھلا کہہ رہے ہیں پارٹی میں لڑائی ختم نہیں ہو رہی ہیں، باقی جماعتیں جلسے کر رہی ہیں ہمیں ایک بھی جلسہ نہیں کرنے دیا جا رہا، ہم نے دینی جماعتوں کے احتجاج اور کرکٹ میچ کی وجہ سے جلسہ ملتوی کیا، ملک میں انتشار نہ پھیلے یہ سوچ کر جلسہ ملتوی کیا۔
عمران خان نے کہا کہ بُرے وقت میں جو پارٹی چھوڑ کرگئے ان کے لیے پی ٹی آئی میں کوئی جگہ نہیں ہے، مجھے پتا ہے برے وقت میں کون سے لوگ چھوڑ کر گئے؟ بہت کم ایسے لوگ ہیں جنہوں نے بہت مشکل وقت میں پارٹی کو مجبوری میں چھوڑا، جو اچھے وقت میں فل ٹائم موجود تھے اور برے وقت میں پارٹی چھوڑ گئے تو ان کے لیے ہمارے پاس کوئی جگہ نہیں۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ میں کسی کا نام نہیں لیتا جو سیدھا سادا پارٹی کو چھوڑ کر گئے ہیں انہیں واپس نہیں لوں گا، جنہوں نے مشکل وقت گزارا اور پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے وہ تسلی رکھیں وہ تمام لوگ جو سخت حالات میں انڈر گراؤنڈ چلے گئے سختیاں اور تشدد برداشت کیا ان کے لیے بہتر فیصلہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیئر ٹرائل میرا حق ہے اور یہاں فیئر ٹرائل کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، جتنے حالات خراب ہو رہے ہیں اتنی سختیاں بڑھائی جارہی ہیں، پارٹی لیڈرز اور وکلا سے ملنے نہیں دیا جاتا، تیسرا ہفتہ ہے بچوں سے بھی فون پر بات نہیں کروائی جارہی۔
میڈیا ٹاک کے دوران صحافیوں کے سوالات پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل نے میڈیا نمائندوں کو عمران خان سے سوال کرنے سے روک دیا۔
عمران خان نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو روکا تو اس نے جواب دیا کہ عدالتی حکم ہے کہ آپ پریس کانفرنس اور میڈیا ٹاک نہیں کرسکتے۔
قبل ازیں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت 4 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی، عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جیل سے عدالت کے روبرو پیش کیا گیا، وکلا صفائی ظہیر عباس اور عثمان گِل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی اپنی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکلا صفائی کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کے تفتیشی افسر عمر ندیم پر جرح کی گئی جو مکمل نہ ہوسکی، 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواست پر نیب کا جواب نہ آنے پر بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ آٹھ سماعتوں سے نیب جواب دینے سے گریز کر رہی ہے، نیب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
بعد ازاں عدالت نے 190ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت 4 ستمبر تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر بھی وکلا صفائی تفتیشی افسر پر جرح جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصا ف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران عدالت نے جیل انتظامیہ کو عمران خان کے بچوں سے فون پر بات کروانے کی ہدایت کردی تھی۔
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔