اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کے کیس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان کو لاپتہ افراد سے متعلق تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروانے کی ہدایت کردی جبکہ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل اعلیٰ اور ذمہ دار عہدیدار ہیں مناسب یہ ہے جلد کچھ کریں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی، اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ معاملہ اعلی حکام کے سامنے رکھا گیا ہے، دونوں لاپتا مغوی کسی ایجنسی کے پاس نہیں ہیں ، ڈاکٹر بابر اعوان مجھے معلومات شیئر کردیں ہم مزید دیکھیں گے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ یہ کہاں سے لاپتا ہوئے؟ وکیل درخواستگزار بابر اعوان نے جواب دیا کہ یہ لاہور سے لاپتہ ہوئے، ہم سے رابطہ کیا گیا، ایجنسیز کی جانب سے کہا گیا وہ ہمارے پاس ہیں، اظہر مشوانی کی اہلیہ کو بیرون ملک جانے سے روکا گیا، اظہر مشوانی کو کہا گیا کہ کچھ میٹریل ہے وہ آپ ڈیلیٹ کردیں ، کہا گیا آئندہ آپ ٹویٹ نہیں کریں گے۔
اظہر مشوانی کے لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کیلئے اٹارنی جنرل کو مزید مہلت مل گئی
بعد ازاں بابر اعوان نے دستاویزات پڑھ کر سنائیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا اس کے بعد وہاں سے واپس لے کر درخواست یہاں دائر کی۔
بابر اعوان نے بتایا کہ اظہر مشوانی کے گھر ایک فون آیا کہ میں فلاں ادارے سے اور ہوں تین مطالبات رکھے گئے، ٹویٹ ڈیلیٹ کریں اور آئندہ کوئی ٹویٹ نہیں کریں گے کہا گیا، اس کے بعد ہم نے لاہورہائی کورٹ سے درخواست واپس لی اور اسلام آباد آئے، اسے پروسیڈ کرنے کے دو طریقے ہیں، اگر آپ کہیں گے کہ یہاں سے بھی ریلیف نہیں ملنا تو پھر؟ آپ کی دو ججمنٹس آئیں۔
اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں نے حدود سے متعلق نہیں بلکہ یہ پوچھا کہ کہاں سے لاپتا ہوئے کیونکہ میں نے دیکھنا ہے کہ میرا دائرہ اختیار ہے بھی کہ نہیں؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کسی بھی ایجنسی کے پاس نہیں لیکن کوشش کررہے ہیں، وہ ایک اعلی اور ذمہ دار عہدیدار ہیں، اٹارنی جنرل صاحب مناسب یہ ہے جلد کچھ کریں۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل نے واضح بیان دے دیا ہے کہ مغوی ایجنسیز کے پاس نہیں، اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میں ڈاکٹر صاحب کو بتا دوں میں ذاتی طور پر معاملے کو دیکھ رہا ہوں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اٹارنی جنرل اعلی ترین لا افسر ہیں، ان کا بیان اہمیت کا حامل ہے، اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ تمام ادارے اس پر کام کر رہے ہیں ، تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس ، ایف آئی اے ، آئی ایس آئی کیا کام کر رہی ہے اس پر وہ رپورٹ دے دیں، منصور عثمان نے جواب دیا کہ ہم رپورٹ دے دیں گے، تمام ادارے اس کیس پر کام کر رہے ہیں۔
دوران سماعت ڈاکٹر بابر اعوان نے کچے کے ڈاکوؤں کا معاملہ عدالت میں اٹھا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کچے کے ڈاکوؤں نے یوٹیوب چینل بنا کر کہا کہ سبسکرائب کریں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جنوبی پنجاب و دیگر علاقوں کی صورتحال تو بڑی خراب ہے،کچے کے ڈاکوؤں کو ہم بچپن سے دیکھ رہے ہیں سن رہے ہیں۔
بعد ازاں اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں ذاتی طور پر اس کے لیے کوشش کررہا ہوں ، ڈاکٹر صاحب کے لیے بھی احترام ہے، ہم تمام تر وسائل استعمال کررہے ہیں۔
بظاہر لگ رہا ہے حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینیفشری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسی کے ساتھ عدالت نے اٹارنی جنرل کو لاپتا افراد سے متعلق تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ آج 85 دن ہوگئے، کیسے ہم کہہ سکتے کہ ہمیں پتا نہیں؟ چیف جسٹس نے اٹرانی جنرل سے مکالمہ کیا کہ آپ کوشش جاری رکھیں، کوئی پیش رفت ہوتی ہے تو عدالت کو آگاہ کردیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتہ تک کے لیے ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ 27 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے کیس میں اٹارنی جنرل منصور عثمان کو مزید مہلت دے دی تھی ۔
23 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینفیشری ہے۔
22 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔
20 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے لاپتا بھائیوں کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کرلی تھی۔
15 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست میں سیکرٹری دفاع کو 20 اگست کو دوبارہ طلب کر لیا تھا۔
5 اگست کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے درکواست کو نمٹانے کے بعد اظہر مشوانی کے والد نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا انچارج اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی تھی۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ اظہر مشوانی کو واٹس ایپ کال آئی ہے کہ مغوی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس ہیں، چونکہ مغوی وفاقی ایجنسیوں کی حراست میں ہیں، لہذا ہم درخواست واپس لیتے ہیں۔