سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کی نظرثانی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 5 ستمبر کوسماعت کرے گا۔
چیف جسٹس فائز عیسی کی سربراہی میں سپرہم کورٹ کا 3 رکنی بینچ مونال ریسٹورنٹ کی نظرثانی درخواست پر سماعت کرے گا، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اخترافغان بھی بینچ کا حصہ ہوں گے۔
مونال ریسٹورنٹ نظرثانی درخواست کے ساتھ ساتھ لا مونتانا اور سن شائن ہائیٹس کی درخواستیں بھی 5 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کی گٸی ہے۔
سپریم کورٹ کا مونال سمیت نیشنل پارک میں قائم تمام ریسٹورنٹس بند کرنے کا حکم
مونال اور لا مونتانا ریسٹورنٹس نے 3 ماہ میں عدالت کو ریسٹورنٹس خالی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو مارگلہ کی خوبصورت پہاڑیوں پر واقع مونال ریسٹورنٹ کو سیل کر کے اسے قبضے میں لینے کا حکم دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کے مالک کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا
عدالت نے انتظامیہ کو مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 8 ہزار 600 ایکڑ زمین کے حقیقی مالک کے نشاندہی کرنے والے بیان کو جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔
اپنے فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ اور سی ڈی اے کے درمیان لیز کا معاہدہ ختم ہو چکا ہے، مزید برآں عدالت نے 30 ستمبر 2019 کو مونال ریسٹورنٹ اور ملٹری اسٹیٹ افسر کے تحت کام کرنے والے ملٹری ونگ ریماؤنٹ، ویٹرنری اینڈ فارمز ڈائریکٹوریٹ (آر ایف وی ڈی) کے درمیان ایک معاہدے کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا۔
بعد ازاں 22 مارچ 2022 کو سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 11 جنوری کے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کو ریسٹورنٹ کو قبضے میں لینے اور اس کے اطراف کے علاقوں کو سیل کرنے کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔