ڈنمارک کی ایک عدالت نے مغربی بنگال میں ہتھیاروں کی کنسائنمنٹ گرائے جانے کے کیس میں مطلوب نیل ہالک عرف کِم ڈیوی کی حوالگی بھارتی درخواست مسترد کردی ہے۔ عدالت کا موقف ہے کہ کِم ڈیوی سے بھارت میں ایسا سلوک کیا جاسکتا ہے جو انسانی حقوق سے متعلق یورپی یونین کے چارٹر سے مطابقت نہ رکھتا ہو۔
بھارت کا الزام ہے کہ کم ڈیوی 17 دسمبر 1995 کو لیٹویا کے اینوٹوف این 26 طیارے سے مغربی بنگال کے ضلع پرولیا پر سے گزرتے ہوئے کمیونسٹ حکومت کے مخالف باغیوں کی مدد کے لیے ہتھیاروں کی کنسائنمنٹ گرائی گئی تھی۔ کم ڈیوی کو بھارت اس کیس میں ماسٹر مائنڈ قرار دیتا ہے۔
بھارت کی عدالتوں میں کم ڈیوی پر برسوں مقدمہ چلایا جاتا رہا۔ اب ڈنمارک کی عدالت نے قرار دیا ہے کہ کم ڈیوی کو بھارت کے حوالے کرنا حوالگی سے متعلق ڈنمارک کے قوانین کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا کیونکہ کم ڈیوی سے بھارت میں ایسا سلوک روا رکھا جاسکتا ہے جو یورپی یونین کے معیارات اور انسانی حقوق کنونشن سے مطابقت نہ رکھتا ہو۔
گزشتہ برس کم ڈیوی کو بھارت میں مقدمے کے لیے حوالگی کی خاطر نامزد کرنے والے پبلک پراسیکیوٹر اینڈرز ریچنڈارف کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جائے گی یا نہیں۔
کم ڈیوی کے وکیل جوناز کرسٹوفرسن کا کہنا ہے کہ بھارت نے جو ضمانتیں فراہم کی ہیں وہ کارآمد نہیں۔ بھارت اور پبلک پراسیکیوٹر کے درمیان کم ڈیوی کی سلامتی کے حوالے سے 6 سال تک مذاکرات ہوتے رہے ہیں۔ اب ڈنمارک کی عدالت نے کہہ دیا ہے کہ سلامتی سے متعلق خدشات کے باعث کم ڈیوی کو بھارت کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔
کم ڈیوی نے ایک عدالت میں یہ تسلیم کیا تھا کہ وہ اُس مال بردار طیارے میں سوار تھا جس نے مغربی بنگال میں آنند مارگ نامی باغی تحریک کے ارکان کے لیے ہتھیار گرائے تھے۔ لیٹویا کے طیارے سے گرائی جانے والی کھیپ میں سیکڑوں کلاشنکوف، اینٹی ٹینک گرنیڈز، راکٹ لانچرز اور 25 ہزار گولیاں شامل تھیں۔ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے اس مال بردار طیارے کو جھپٹ کر بھارت میں اتار لیا تھا۔
لیٹویا کے طیارے کو سابق برطانوی پائلٹ پیٹر بلیچ کی قیادت میں پانچ رکنی عملہ اڑا رہا تھا۔ بلیچ ریٹائرمنٹ کے بعد اسلحے کا ڈیلر بن گیا تھا۔ بھارتی فضائیہ نے اس طیارے کو 22 دسمبر 1995 کو گھیر کر اتار لیا تھا۔ طیارے میں سوار عملے میں پانچ افراد گرفتار کیے گئے تھے اور ان پر مقدمہ چلایا گیا تھا۔
کم ڈیوی گرفتاری بچنے میں کامیاب رہا تھا۔ اس نے بعد میں بتایا کہ اس نے ایئر پورٹ پر حکام کو رشوت دی اور نیپال فرار ہوا۔ بعد میں وہ ڈنمارک پہنچ گیا۔ ایک بیان میں ڈیوی نے کہا تھا کہ اسلحے کی کھیپ گرانے کا مقصد آنند مارک کے ارکان کو مغربی بنگال کی کمیونسٹ حکومت سے بچانا تھا۔
کم ڈیوی اور ڈیوڈ بلیچ نے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ بھارت کی مرکزی حکومت ہتھیاروں کے گرائے جانے کے پروگرام سے واقف تھی اور وہ بھی مغربی بنگال کی کمیونسٹ حکومت کو گرانا چاہتی تھی۔