چند پولیس افسران موبائل نیٹ ورک کے صارفین کا حساس ڈیٹا فروخت کرنے کے عمل میں ملوث پائے گئے ہیں۔ وزارتِ داخلہ کے بعد 72 تفتیشی افسران کو پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے تحت ٹیلی کام صافین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے۔
پی ٹی اے کو 21 شکایات موصول ہوئیں جن کی بنیاد پر کی جانے والی تفتیش سے معلوم ہوا کہ پولیس افسران حساس ڈیٹا فروخت کر رہے ہیں۔
بلوچستان، پنجاب اور سندھ کے پولیس افسران نے ایک صارف کا ڈیٹا ڈھائی سے تین ہزار میں بیچ کر ڈھائی لاکھ روپے تک کمائے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے سیل فون یوزرز کا حساس ڈیٹا فروخت کیے جانے سے وزارتِ داخلہ کو نوٹیفکیشن کے ذریعے مطلع کردیا ہے۔
پی ٹی اے نے وزارتِ داخلہ سے استدعا کی ہے کہ اسٹینڈرڈ آپریشنل پروسیجر (ایس او پی) تبدیل کردیا جائے تاکہ پولیس افسران اور سیکیورٹی کے عملے سے تعلق رکھنے والے افراد کسی کا حساس ڈیٹا فروخت نہ کرسکیں۔