امریکی نائب صدر اور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس کے والد 86 سالہ ڈونلڈ جے ہیرس امریکی ایوانِ صدر وائٹ ہاؤس سے صرف ایک کلومیٹر دور رہتے ہیں مگر وہ بھی بیٹی سے ملنے نہیں آئے ہیں۔
خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ کملا ہیرس اور اُن کے والد کے تعلقات پانچ عشروں سے کشیدہ ہیں اور اب اس کشیدگی کے ختم ہونے کی کوئی گنجائش دکھائی نہیں دیتی۔
کملا ہیرس جب بہت چھوٹی تھیں تب اُن کے والدین میں طلاق ہوگئی تھی۔ کملا نے والدہ کے ساتھ زندگی بسر کی ہے۔
ڈونلڈ جے ہیرس مارکسسٹ ہیں۔ انہوں نے حالیہ ڈیموکریٹ کنونشن میں بھی شرکت نہیں کی جس میں اُن کی بیٹی کو ڈیموکریٹک پارٹی نے باضابطہ صدارتی امیدوار مقرر کیا۔
کملا ہیرس نے ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن سے خطاب میں بتایا کہ اُن کے والد نے ہمیشہ ہہی سکھایا ہے کہ جو کچھ بھی کرو، بھرپور بے باکی سے کرو تاکہ اعتماد میں کمی نہ آئے اور مدِمقابل کو کسی بھی طرح کی پیش رفت کا موقع نہ ملے۔
ڈونلڈ جے ہیرس تدریس کے شعبے سے وابستہ رہے ہیں اور وہ اسٹینفرڈ یونیورسٹی سے ریٹائر ہوئے۔ انہوں نے بیٹی سے فاصلہ رکھا ہے اور ماضی میں اُس کے بیانات پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ اُنہیں وہ سیاسی ماحول بھی پسند نہیں جس میں اُن کی بیٹی جی رہی ہے۔
کملا ہیرس کی والدہ شیاملا گوپالن بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا میں پیدا ہوئی تھیں۔ ڈونلڈ جے ہیرس جزائرِ غرب الہند کے جزیرے جمیکا میں پیدا ہوئے۔
وہ جب تعلیم کے لیے امریکا آئے تو برکلے یونیورسٹی میں ان کی ملاقات شیاملا گوپالن سے ہوئی۔ دونوں نے ایک دوسرے کو پسند کیا اور شادی کرلی۔
یہ 1963 کی بات ہے۔ اگلے سال کملا پیدا ہوئیں۔ تین سال بعد اُن کی بہن مایا پیدا ہوئیں۔
کملا جب پانچ سال کی تھیں تب اُن کے والدین کے درمیان بات چیت بند ہوگئی۔ جب وہ سات سال کی ہوئیں تب اُن کی طلاق ہوگئیں۔ طلاق کے بعد ڈونلڈ جے ہیرس الینوئے میں رہے جبکہ کملا ہیرس کو اُن کی والدہ کیلیفورنیا لے گئیں۔
کملا ہیرس نے پہلے سروے میں ٹرمپ کو پچھاڑ دیا
کملا ہیرس نے زوم کال کا ریکارڈ توڑ دیا، 90 منٹ میں 2 لاکھ ڈالر چندہ بھی جمع
شیاملا گوپالن کا انتقال 2009 میں کولون کینسر سے ہوا۔ یہ کملا ہیرس کے بہت بڑا دھچکا تھا کیونکہ وہ کبھی اپنی والدہ کے بغیر نہیں رہی تھیں۔