آج ہونے والے اوپن ٹرائل کے بعد علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں شکوہ کیا کہ جیل میں دوران ٹرائل بہت سختی تھی جیل میں آج اوپن ٹرائل تھا جہاں میڈیا کا ہونا ضروری ہے، لیکن صرف من پسند میڈیا کے افراد کو ہی اجازت دی جاتی ہے، جو عمران خان کی باتوں کو مرضی کے مطابق میڈیا پر چلاتے ہے۔
عمران خان کے کیسز کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا کہ آج بہت سختی تھی جیل میں آج اوپن ٹرائل ہے میڈیا کا ہونا ضروری ہے، لیکن عمران خان نے کہا کہ تمام میڈیا کے لوگ اندر آئیں۔
علیمہ خان نے الزام عائد کیا کہ صرف اپنی مرضی کے رپورٹر جیل میں سماعت کے دوران بلائے جاتے ہے، جو بانی پی ٹی آئی کی باتوں کو مرضی کے مطابق میڈیا پر چلاتے ہے۔ میڈیا کے لیے عمران خان کو کہنا پڑتا ہے، 5, 6 لوگ بلائے جاتے ہیں لیکن 2, 3 ایسے ہوتے ہیں جو رپورٹ ہی ایجنسیز کو کرتے ہیں، ان کا کام ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ ایڈیٹ کر کے چلائیں، عمران خان ایسے انسان ہے جو عاجزی سے پیش آتے ہیں، سوال کرنے پر عمران خان کو جواب دینے سے روک دیا گیا، جس کے صحافی ہو مزید سوال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
علیمہ خان نے کہا کہ ایک ڈی ایس پی ہے جو آج بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بد تمیزی کر رہا تھا، عمران خان کو نے کہا مجھے کتابیں چاہیے جو نہیں دی جارہی۔ عمران خان کو کتابیں مہیا نہیں کی جارہیں، عمران خان کو ورزش کے لیے ڈمبلز چاہیے وہ انہیں نہیں دیئے جا رہے، عمران خان نے جو لسٹ دی بتایا گیا کہ جو لسٹ دی ان لوگوں کو ملاقات کے لیے نہیں بھیجا جاتا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ سیاست میں قدم رکھنے سے متعلق بات کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ میں سیاست میں نہیں آ رہی، آپ نے گھبرانا نہیں ہے، 8 ستمبر کو آخری مرحلہ شروع ہو گیا ہے، عوام تنظیمی معاملات میں اپنے علاقے کے عہدے داروں سے رابطہ کریں، عمران خان نے کہا ہے علی امین 8 ستمبر کو لیڈ کر کے کے پی کے سے پہنچیں گے۔
جبکہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ آج بہت انتظار کے بعد بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ہے۔ بانی پی ٹی آئی وہ آدمی ہے جس نے مایوس قوم کو زندہ کیا۔
انھوں کا مزید کہنا تھا کہ آج ہمارے لوگوں کو تنگ کیا جارہا ہے، پاکستان کو بچانا ہے تو قوم کے اِس لیڈر کو اڈیالہ سے باہر نکالنا ہو گا، آٹھ فروری کو قوم نے ہمیں میڈیٹ دیا ہے، آج ہم بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کسی عہدے کے لیئے نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امن و امان ہو یا خارجہ پالیسی، کیا حال ہے ملک کا؟ ملک اور اداروں کے بیچ میں ایک تعلق کی ضرورت ہے، امت مسلمہ کا لیڈر جلد باہر آئے گا، عہدے پیارے ہوتے تو اس اڈیالہ میں عہدوں کی آفر ہوئی تھی لیکن ٹھکرا دی، جب تک عمران خان باہر نہیں آئے گا مسائل حل نہیں ہوں گے۔