آسٹریلیا میں خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی اور انہیں جنسی حرکات کے لیے مجبور پر پرتھ عدالت کی جانب سے پاکستانی نوجوان کو 17 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق محمد زین العابدین رشید نے برطانیہ، امریکا، جاپان اور فرانس سمیت 20 ممالک کے 286 افراد سے متعلق 119 الزامات کا اعتراف کیا۔ زین کے دو تہائی متاثرین کی عمر 16 سال سے بھی کم بتائی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق پرتھ کی ایک عدالت میں نوجوان سے متعلق بتایا گیا کہ 29 سالہ زین نے اپنے متاثرین کو یہ تصاویر اور پیغامات ان کے اہلخانہ کو بھیجنے کی دھمکی دے کر ایک ایسے جال میں پھنسا لیا تھا جو تیزی سے بدسلوکی میں بدلنے لگا تھا۔
نوجوان مشہور یوٹیوبر کا روپ دھار کر دنیا بھر میں سینکڑوں لڑکیوں کے ساتھ جنسی حرکات میں ملوث پایا گیا۔
آسٹریلوی حکام نے کہا کہ اس واقعے کا شمار بلیک میلنگ کے بدترین واقعات میں ہوتا ہے۔
آسٹریلوی فیڈرل پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر ڈیوڈ میک لین نے بتایا کہ ملزم نے خواتین کی تکلیف، درد اور خوف کو نظر انداز کیا، جس وجہ سے یہ آسٹریلیا میں سیکسٹارشن کے خوفناک مقدمات میں شامل ہوگیا ہے۔
ایک 15 سالہ امریکی انٹرنیٹ سٹار کا روپ دھارے ہوئے رشید اپنے اہداف کے ساتھ بات چیت شروع کرتا اور پھر ان سے ان کی جنسی خواہشات کے بارے میں پوچھنے لگتا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزم جن بچوں کو بلیک میل کر رہا تھا وہ اسے خودکشی کے خیالات سے بھی آگاہ کرتے تھے ایک متاثرہ نے ملزم کو اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی تصاویر بھی بھیجیں، پرتھ کی عدالت کے جج نے اس حوالے سے کہا کہ زین العابدین رشید نے ان کی ’واضح پریشانی‘ اور ’شدید خوف‘ کے باوجود اپنی بلیک میلنگ جاری رکھی۔
آسٹریلوی حکام کی جانب سے انٹرپول اور امریکی تفتیش کاروں سے رابطہ کیا گیا تھا، جس کے بعد 2020 میں ملزم کے گھر پر پولیس کے چھاپے کے بعد اس پر فرد جرم عائد کی گئی۔
زین العابدین اس سے قبل پرتھ کے ایک پارک میں اپنی کار میں 14 سالہ بچے پر دو مرتبہ جنسی تشدد کرنے کے جرم میں پانچ سال قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔