لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری کی مبینہ جعلی ویڈیو کے خلاف درخواست پر وکلا سے 5 ستمبر کو حتمی دلائل طلب کر لیے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ بیرون ممالک میں کوئی میری طرف دیکھ نہیں سکتا، یہ ہراسگی کے زمرے میں آتا ہے، مگر یہاں پر کسی کی زندگی برباد کر دی جاتی ہے، کیا ہمارا دین یہ کہتا ہے؟۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے عظمی بخاری کی درخواست پر سماعت کے دوران ایف آئی اے وکیل سے استفسار کیا کہ کس آئی پی ایڈریس سے یہ ویڈیو شئیر ہوئیں؟ جس پر ایف آئی اے وکیل نے بتایا کہ ہم نے مختلف کمپنیوں کو اس حوالے سے لکھا اور ویڈیو شئیر کرنے میں ملوث 33 اکاؤنٹس کی نشاندہی کی ہے تاہم فیس بک اور واٹس ایپ نے خطوط کا کوئی جواب نہیں دیا جبکہ ایکس نے سفارت خانے کے ذریعے بات کرنے کے لیے کہا ہے، جس پر ہم نے امریکی سفارت خانے میں ایف بی آئی ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کیا، ہمارے 2021 کے رولز ہیں کہ ان کمپنیوں کو یہاں دفاتر بنانے تھے مگر انہوں نے پاکستان میں دفاتر نہیں کھولے۔
وکیل عظمی بخاری نے کہا کہ ان اکاؤنٹس میں ملوث پاکستان میں موجود لوگوں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟ ان میں نے محض ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، ویڈیو شیئر کرنے والے اس شخص کی بھی کل ضمانت لگی ہوئی ہے، عدالت نے پوچھا تھا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے کیا قوانین موجود ہیں۔
وکیل وفاقی حکومت نے عظمی بخاری کے کیس کی بابت کارکردگی رپورٹ جمع کروا دی۔
جعلی ویڈیو کیس: اب تو لوگ ایف آئی اے کو رپورٹ کرنا بھی پسند نہیں کرتے، جسٹس نیلم عالیہ
وکیل عظمی بخاری نے کہا کہ ایف آئی اے کو یہ بھی نہیں پتہ کہ ویڈیو سب سے کہاں سے اپلوڈ ہوئی، ایک ہفتہ قبل میں نے ایف آئی اے کو بتایا کہ ویڈیو پہلے فیس بک پر اپلوڈ ہوئی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ایف آئی اے کے جواب کو مبہم قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے چاہے تو یہ کیس آدھے گھنٹے میں حل ہوسکتا ہے، ایف آئی اے جان بوجھ کر معاملات لٹکا دیتا ہے جس کی وجہ سے مدعی خود ہی کیس واپس لے لیتے ہیں، آپ کے کارروائی نہ کرنے سے کتنی ہی خودکشیاں ہو رہی ہوں گی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ اگلی سماعت پر پوری توجہ سے آئیں،ہنسی مذاق نہیں چلے گا، باہر کے ممالک میں کوئی میری طرف دیکھ نہیں سکتا، یہ ہراسگی ہے مگر یہاں زندگی برباد کر دی جاتی ہے، کیا ہمارا دین یہ کہتا ہے؟
وکیل عظمی بخاری نے کہا کہ 2 خواتین نے ایف آئی اے کو شکایت کرنے کے بعد خودکشی کی کوشش کی، جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ کتنی ہی خودکشیاں ہو رہی ہوں گی۔
عظمیٰ بخاری جعلی ویڈیو کیس : پی ٹی آئی کارکن فلک جاوید سمیت 6 افراد کیخلاف مقدمہ درج
عدالت نے ایف آئی اے کو 5 ستمبر تک مکمل تفصیلی جواب جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔