وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی، شہیدوں کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا، صوبے میں ترقی کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کریں گے۔
کوئٹہ میں نیشنل ایکشن پلان کی صوبائی ایپکس کمیٹی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان واقعے پر سب غم زدہ ہیں، بلوچستان میں دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے،26 اگست کو بلوچستان میں دلخراش واقعہ ہوا، دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی، یہ دہشت گرد تنظیمیں ہیں دشمنوں نے ناپاک اسکیم بنائی، بلوچستان میں پاک فوج ایف سی جوان، معصوم شہری شہید ہوئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں ترقی و خوشحالی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہے، شہدا کا لہو ضائع نہیں جائے گا، آرمی چیف، سیاسی قیادت اس خطرناک مرحلے کو عبور کریں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 2018 کے بعد دہشت گردی دوبارہ سر اٹھار رہی ہے، ہم دہشت گردی کا سر کچل دیں گے۔
قبل ازیں بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے خلاف اس کی روک تھام کے سلسلے میں حکمت عملی طے کرنے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف صوبائی دارالحکومت کوئٹہ پہنچے۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ اور وزیر تجارت جام کمال خان بھی وزیر اعظم کے ہمراہ موجود تھے۔
کوئٹہ ایئرپورٹ پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبد الخالق اچکزئی، صوبائی وزیر سی این ڈبلیو عبد الرحمٰن کھیتران، چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر، آئی جی پولیس اور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام نے وزیر اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔
دورہ کوئٹہ کے موقع پر وزیر اعظم کو بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں سے متعلق بھی بریفنگ دی جائے گی۔
بلوچستان: موسیٰ خیل سمیت مختلف مقامات پر دہشتگردوں کی کارروائیوں میں 41 افراد جاں بحق
بلوچستان: موسٰی خیل میں ٹرکوں، بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد 23 افراد قتل
وزیرِ اعظم کے دورہ کوئٹہ کے موقع پر سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا، دورے کے موقع پر ایئر پورٹ روڈ اور زرغون روڈ پر سیکیورٹی کے لیے اضافی اہلکار تعینات کیے گیے۔
اس کے علاوہ وزیرِ اعظم کی آمد پر ایئر پورٹ روڈ اور ملحقہ سڑکوں پر سیکیورٹی اہلکاروں کی پیٹرولنگ بھی جاری رہی۔
واضح رہے کہ 3 روز قبل بلوچستان کے متعدد اضلاع میں دہشت گردی کے پے در پے واقعات میں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران 21 دہشت گرد مارے گئے اور 14 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا تھا۔