سابق وزیراعظم سینیٹر انوارالحق کاکڑ خان کا کہنا ہے کہ موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کی ہے، معاشی محاذ پر آپ کو اچھے اشارے نظر آرہے ہیں، حکومت تھوڑے وقت کی حقدار ہے تاکہ پالیسیوں کا تسلسل جاری رہے، اس کا پھل حاصل کرنے میں تھوڑا وقت لگے گا۔
آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ وِد عامر ضیاء“ میں گفتگو کرتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ہم نے اپنے دور حکومت میں کو پالیسیاں اپنائیں اس کا پھل ان کے دور حکومت میں سامنے آیا، اب یہ جو کریں گے تو آنے والے مالی سال میں ریوینیو کلیکشن بہتر ہوگی، اخراجات میں تبدیلی آئے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ فروری 2024 کے انتخابات سے قبل ہی ان انتخابات کو متنازع بنانے کا سلسلہ شروع ہوچکا تھا، دھرنا سیاست یا دھرنا کلچر کا آغاز ہی 2013 میں انتخابات کے خلاف ہوا تھا کسی معاشی مسئلے یا دہشتگردی کے خلاف نہیں ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو مسئلہ دھاندلی سے نہیں دھاندلی کی شدت سے ہے کہ تھوڑی سی دھاندلی ہوتو قابل قبول ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی ٹیم سے جو توقعات تھیں ان میں کشھ ان پر پورا نہیں اترے، عمران خان نے اپنے دور حکلومت میں مسائل کے بجائے ذہن سازی اور دکھاوے پر زیادہ فوکس کیا۔
انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ حکومت کیلئے بھی آئیڈیل صورتحال نہیں ہے، موجودہ حکومت میں بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جن پر سوالات اٹھتے ہیں، میں اگر پیرومرشد کی حیثیت پی ٹی آئی کو نہیں دے رہا تو یہ حیثیت پی ڈی ایم کو بھی نہیں دے سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ حکومت نے معاشی اور سیاسی بحران کو حل نہیں کیا تو یہ اپنا سیاسی سرمایہ کھو دیں گے اور اس سے ان تمام جماعتوں کا جو پارا ایمپائر ہے وہ بہت بری طریقے سے متاثر ہوگا۔ پھر اس کا فائدہ پی ٹی آئی کو ملے گا یا کسی اور جماعت کو یہ تو آنا والے وقت بتائے گا۔
بلوچستان میں حالیہ دہشتگردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ لوگ حیران ہیں کہ دہشتگردوں نے جو حملے کئے وہ اتنے منظم کیسے تھے، کیسے ان کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے، صوبے کے عوام میں بھی ان کی حمایت بڑھ گئی ہے، یہ دونکات ہیں جو قابل تشویش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2022 میں اس خطے میں بڑی تبدیلی یہ آئی کہ نیٹو افواج یہاں سے نکل کر گئیں اور اپنا سامان یہیں چھوڑ گئیں، نتیجتاً خطے میں چھوٹے ہتھیاروں کی بہت بڑی کھیپ پھیل گئی ہے، پاکستان سے لے کر شرق قشط تک بہت سے ایسے غیر ریاستی عناصر ہیں جن کے ہتھے یہ سامان چڑھا ہے، اور اسی سامان کی بنیاد پر دہشتگردوں نے مختلف ریاستوں کو چیلنج کرنا شروع کردیا ہے۔