غزہ میں جاری لڑائی کے دوران غیر معمولی پیشہ ورانہ خدمات کی انجام دہی پر فلسطین کے چار صحافیوں کو اُن کی بے باکی اور پیشہ ورانہ اخلاصِ نیت کی بنیاد پر امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
دی لندن اکنامک کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں جاری لڑائی کے دوران ان فلسطینی صحافیوں نے بے مثال بے باکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ اِن کی محنت سے دنیا کو اندازہ ہوسکا ہے کہ غزہ میں کیا ہو رہا ہے اور غزہ کے باشندے کن مشکلات سے دوچار ہیں۔
نوبیل انعام کے لیے نامزد کیے جانے والوں میں فوٹو جرنلسٹ معتِز عزیزا، ٹی وی رپورٹر ہند خوداری، صحافی اور ایکٹیوسٹ بسان عودہ اور رپورٹر وائل الدادوہ شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں عزیزا نے کہا ہے کہ دنیا کو غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کرنے کے اعتراف کے طور پر میرا نام نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
حالیہ جنگ سے قبل عزیزا کی پوسٹوں میں غزہ کی قدرتی خوبصورتی اور وہاں کی روزمرہ زندگی کے بارے میں بہت کچھ بیان ہوتا تھا۔ جب انہوں نے جنگ زدہ غزہ کے شہریوں کی مشکلات کو دنیا کے سامنے پیش کرنا شروع کیا تب اُنہیں بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔
ناروے، آئر لینڈ اور اسپین کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، اسرائیل نے سفیر واپس بلالیے
ناروے کی نوبیل کمیٹی نے امن کے نوبیل انعام کے لیے اب تک 285 انٹریز وصول کی ہیں جن میں 196 شخصیات کے علاوہ 89 تنظیمیں یا ادارے بھی شامل ہیں۔ امن کے نوبیل انعام کا اعلان 11 اکتوبر کو کیا جائے گا اور انعامات 10 دسمبر کو دیے جائیں گے۔
تباہ حال فلسطین سے مصر کیسے فائدہ اٹھا رہا ہے؟
امریکی برانڈز کو دھچکا، ’فلسطین کولا‘ کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ