پاکستان کے چھٹی جماعت کے طالبِ علم نے مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک ایسا روبوٹ سَر تیار کیا ہے جو بول سکتا ہے۔ اس روبوٹ کا نام محمد علی رکھا گیا ہے۔
گیارہ سالہ محمد حسنین کا تیار کردہ روبوٹ آواز کے ذریعے دیے جانے والے حکم کی تعمیل کرتا ہے۔ وہ گھر کے کام کرتا ہے، فلمیں دکھاتا ہے اور حکم کے مطابق آن لائن سرچ کی خدمات بھی انجام دیتا ہے۔
روزنامہ عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق جب محمد حسنین نے روبوٹک سَر سے پوچھا کہ عرب نیوز کیا ہے تو اُس نے بتایا کہ عرب نیوز سعودی عرب سے شائع ہونے والا ایک اخبار ہے جس میں سعودی عرب کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کی خبریں شامل کی جاتی ہیں۔
اس روبوٹک سَر سے جو کچھ بھی پوچھا جائے اُس کے بارے میں وہ انٹرنیٹ پر سرچ کرکے بتاتا ہے۔ بریانی بنانے کا طریقہ پوچھیے یا کسی چیز کی مرمت کے بارے میں، یہ سب کچھ بتائے گا۔
محمد حسنین نے بتایا کہ اُس نے یہ روبوٹک سَر موسمِ گرما کے فری ٹریننگ کورس کے دوران تیار کیا۔ مصنوعی ذہانت پر مشتمل اس معاون کے لیے ماسک استعمال کیا گیا ہے تاکہ بات کرتے وقت یہ محسوس ہو کہ کسی انسان سے بات کی جارہی ہے۔
محمد حسنین کو سائنس اور ٹیکنالوجی سے بہت چھوٹی عمر سے شغف رہا ہے۔ اس نے 2022 میں بلیو ٹوتھ کی مدد سے چلنے والی کار بنائی تھی۔ محمد حسین کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی، جیمنی اور مصنوعی ذہانت کے دیگر ٹولز میں انسانی چہرہ ناپید ہے اس لیے اجنبیت کا احساس نمایاں رہتا ہے۔
مزید پڑھیے :
کیا مصنوعی ذہانت آپ کی مردہ رشتہ داروں سے بات کراسکتی ہے؟
انسانی دماغی خلیات سے چلنے والا روبٹ تیار، مصنوعی ذہانت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
مصنوعی ذہانت نے انسانی خواب حقیقت میں ڈھال دیے
’بھارت پڑوسیوں سے بھڑنے کیلئے مصنوعی ذہانت سے چلنے والی فوج بنا رہا ہے‘