وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور سے متعلق مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دعویٰ کیا جا رہا ہے انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو ماضی کی غلطیوں پر معافی مانگنے کا مشورہ دیا۔
11 اگست کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک صارف نے علی امین گنڈا پور کا 55 سیکنڈ کا ویڈیو کلپ شیئر کیا جس کے کیپشن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ میری غلطی ہے، اور میری غلطی تھی۔ میں کور کمانڈر ہاؤس پشاور گیا اور معافی مانگی۔
کیپشن میں مزید دعویٰ کرتے ہوئے مزید لکھا تھا کہ عمران خان کی بھی غلطیاں ہیں، انہیں اپنے غلطیوں کو تسلیم کرکے معافی مانگنی چاہئے۔
ساتھ میں یہ بھی لکھا گیا کہ خدیجہ شاہ، یاسمین راشد حماد اظہر سب کے ریکارڈنگ موجود ہیں یہ سب دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ معافی بڑی لوگ مانگتے ہیں۔
مذکورہ پوسٹ کو اس آرٹیکل کے شائع ہونے تک تقریباً 88 ہزار بار دیکھا، 2 ہزار سے زائد دفعہ ری پوسٹ اور 8 ہزار سے زائد مرتبہ لائک کیا گیا۔
یہ ویڈیو یہاں اور انسٹاگرام بھی شئیر کی گئی۔
ویڈیو کی حقیقت سامنے آئی جس سے معلوم ہوا کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے کی طرف سے ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے والے کلپس کو جوڑ توڑ (Edit) کرکے غلط انداز میں دکھانے کی کوشش کی گیہ کہ علی امین گنڈا پور عمران خان سے معافی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور پی ٹی آئی رہنماؤں پر دہشت گردی کا الزام لگا رہے ہیں مگر ایسا نہیں ہے۔
3 اگست کو راولپنڈی کی سینٹرل جیل کے باہر علی امین گنڈا پور کی 19 منٹ کی پوری پریس ٹاک کا جائزہ لیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی پارٹی 9 مئی کے فسادات کے لیے عوام سے معافی مانگے گی، جس پر انہوں نے کہا تھا کہ اگر ان کی غلطی ثابت ہو گئی تو وہ معافی مانگیں گے۔
ان کے بالکل درست الفاظ یہ تھے کہ میں نے بڑا کلیئرلی (clearly) کہا تھا کہ ٹھیک ہے میں معافی مانگنے کو تیار ہوں لیکن پہلے میری غلطی ثابت کی جائے لیکن اگر میری غلطی نہیں ہے اور غلطی کسی اور کی ہے تو مجھ سے معافی کون مانگے گا؟ جس کا اصل ویڈیو کلپ یہ تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے حوالے سے علی امین گنڈا پور کے الفاظ کو ان کی گفتگو کے مختلف حصوں جوڑ توڑ کر پیش کیا گیا تاکہ ایک گمراہ کن بیانیہ بنایا جا سکے۔