وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کے معاملے پر پیشرفت نہیں ہے، کابل کو درخواست کی ہے کہ اس مسئلے کے حل کیلئے تعاون کرے۔
خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں ٹی ٹی پی کے حوالے سے علی امین گنڈاپور کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ گاڑی خریدنے جاتے ہیں تو اس کی ٹیسٹ ڈرائیو ہوتی ہے، گنڈاپور ذرا ہمیں ٹیسٹ ڈرائیو دیں نا، گنڈاپور دو تین ہزار ٹی ٹی پی کے طالبان کو مالی بنالیں تو ہم انہیں کچے کے ڈاکوؤں کا بھی ٹھیکا دے دیں گے۔
وزیر دفاع نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کو دعوت دی جائے گی، اس حوالے سے ایس سی او مودی کی کوئی بھی شرائط قبول نہیں کرے گا۔
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی خود جلسہ نہیں کرنا چاہتی تھی، پی ٹی آئی کسی امتحان میں پڑنا نہیں چاہتی تھی، جلسہ ملتوی کرنے کے سگنلز پی ٹی آئی کی جانب سے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ گنڈا پور کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہیں، پی ٹی آئی کا ہر بندہ مختلف بات کررہا ہے، ساری گیم تو نفع نقصان کی تھی، اسٹیبلشمنٹ نے انہیں ریلیف دیا تو نقصان تو ان کا ہوا، چار دن ہوگئے یہ اپنی پارٹی میں ایک دوسرے کو مطمئن نہیں کرسکے، پی ٹی آئی اب فیس سیونگ کی کوشش کررہی ہے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ علیمہ خان ایک طاقت ور آواز ہیں، علیمہ خان اور بشریٰ بی بی کا تنازعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب 8 ستمبر کا جلسہ ہوگا تب بات کریں گے، مولا جٹ فلم کے ڈائیلاگ کا کیا بنا؟ آج کہہ رہے ہیں کہ دروازے فلاں شخص نے کھلوائے، بانی پی ٹی آئی بھی اب پچھتارہے ہیں، پرسوں بانی پی ٹی آئی میڈیا کے مطابق بہت خوش نظر آرہے تھے، پرسوں کانوں میں شادیانے کی آوازیں آنی شروع ہوگئی تھیں، آج جب پتہ چلا ہوگا کہ اپنوں سے کہ ترلوں سے ملاقات ہوئی تو ان کی مایوسی اور اداسی لوٹ آئی ہے۔
بلوچستان میں حالیہ دہشتگردی پر بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ بس سے اتار کر پنجابیوں کو مارنے کا عمل کئی سال سے ہورہا ہے، یہ سلسلہ بند نہیں ہورہا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی موجودگی نہیں ہے، ڈاکٹر مالک یا مینگل وزیراعلیٰ رہتے تو اچھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نیشنلسٹ جماعتوں کو بھی بلوچستان میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، ایک پڑھی لکھی خاتون نے خود کو اڑایا ہے، ان رجحانات کو ختم کرنے کیلئے سیاسی اقدامات ہونے چاہئیں، اپنے حلقوں میں لیڈر یا منتخب نمائندہ نظر آنا چاہئے، دیگر عناصر کیلئے فورسز کو کارروائی کرنی چاہئے۔