بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ کرکے انہیں بتایا ہے کہ بھارت اب یوکرین روس جنگ میں غیر فعال نہیں رہے گا۔
نریندرا مودی نے ”ایکس“ پر اپنی پوسٹ میں صدر بائیڈن سے رابطے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یوکرین میں امن و استحکام کی جلد واپسی کے بھارت کے مؤقف کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اپنے یوکرین دورے اور صدر دلودیمیر زیلنسکی سے ہونے والی بات چیت سے جو بائیڈن کو باخبر کیا۔
مودی نے مذاکرات اور سفارت کاری کی مدد سے مسئلے کو حل کرنے اور امن و استحکام کے جلد لوٹنے میں بھارت کی مدد کی یقین دہانی کرائی۔
وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں میں بات چیت کے دوران پولینڈ اور یوکرین کے مودی کے دورے کے سلسلے میں تبادلہ خیال ہوا۔
روس کا یوکرین میں ہوٹل پر میزائل حملہ، رائٹرز کے سیکیورٹی ایڈوائزر ہلاک، 2 صحافی زخمی
امریکہ میں صدارتی انتخاب سے قبل نریندر مودی کے ممکنہ امریکی دورے کو اہمیت کی نظروں سے دیکھا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ وہاں کسی بھی پارٹی کا صدر منتخب ہو امریکہ بھارت رشتوں میں مزید استحکام آنے کی امید ہے۔
سینئر تجزیہ کار شیخ منظور احمد نے امریکی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا کہ دونوں رہنماؤں میں یوکرین کے مسئلے پر تو تبادلہ خیال ہوا ممکن ہے کہ غزہ کی صورت حال پر بھی تبادلۂ خیال ہوا ہو۔
ان کے مطابق مودی کے امریکہ دورے کے قوی امکانات ہیں اور یہ دورہ اس لیے بھی اہم ہو گا کہ امریکی صدر کے علاوہ دیگر ملکوں کے سربراہوں سے بھی ان کی بات چیت ہو گی۔
شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس: پاکستان کی بھارتی وزیراعظم مودی کو شرکت کی دعوت
مودی کے یوکرین کے دورے کے موقع پر بین الاقوامی امور کے سینئر تجزیہ کار سی راجہ موہن نے اپنے تجزیے میں کہا تھا کہ اب بھارت روس یوکرین تنازع میں غیر فعال نہیں رہے گا۔
شیخ منظور احمد کہتے ہیں کہ انہیں نہیں لگتا کہ بھارت بڑے عالمی تنازعات میں کوئی اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ اس وقت یوکرین جنگ اور غزہ کا معاملہ دو بڑے عالمی مسائل ہیں۔ لیکن بھارت نے شروع سے ہی ایک غیر جانبدار مؤقف اختیار کیا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی نے زیلینسکی سے مذاکرات کے دوران کہا تھا کہ بھارت غیر جانبدار نہیں ہے، وہ ہمیشہ امن کی جانب رہا ہے۔
امریکا میں چار بھارتی باشندے انسانی اسمگلنگ، جبری مشقت کے الزام میں گرفتار
تجزیہ کاروں نے اسے بھارت کی غیر جانبداری کو نئے الفاظ میں پیش کرنے اور سفارت کاری اور مذاکرات سے تنازعات کو حل کرنے کے اس کے مؤقف سے تعبیر کیا تھا۔
زیلنسکی نے کہا تھا کہ بھارت کو غیر جانبدار نہیں بلکہ یوکرین کی جانب ہونا چاہیے۔