سیاسی بحران کے شکار سے گزر رہے بنگلہ دیش میں سیلاب نے تباہی مچادی ہے، اور اس تباہی کا ذمہ دار اس کے پڑوسی ملک بھارت کو قرار دیا جارہا ہے۔
جنوب مشرقی بنگلہ دیش کے11 اضلاع پانی میں ڈوب چکے ہیں اور تقریباً 15 لاکھ افراد اس سے متاثر ہیں۔
حالانکہ بنگلہ دیش دریاؤں اور آبی گزرگاہوں کا ملک ہے اور اس کے لوگ ماہی گیری اور چاول کی کھیتی کے لیے اسنہیں پانیوں پر انحصار کرتے ہیں اور ملک سیلاب اور طوفانوں سے بھی بخوبی واقف ہے، لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انسانوں کی وجہ سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلی موسم کے شدید واقعات کو بڑھا رہی ہے اور اس سیلاب نے بنگلہ دیش کے عوام کو حیرت میں ڈال دیا ہے اور یہاں کے لوگ بھارت کو اس تباہی پر مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ”سی این این“ کے مطابق یہاں کے لوگوں نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ ہمسایہ ریاست تریپورہ کے ڈمبور ڈیم سے بغیر کسی وارننگ کے پانی چھوڑ رہا ہے۔
سی این این کے مطابق جب ان کے نمائندے سیلابی علاقوں سے گزر رہے تھے تو انہوں نے دیکھا کہ کچھ لوگ چیخ رہے تھے، ’ہمیں انڈیا سے نفرت ہے‘ اور ’یہ انڈیا کا پانی ہے‘۔
بھارت نے ’غلطی سے‘ ایل او سی پار کرنے والا اپنا ڈرون پاکستان سے واپس مانگ لیا
انتیس سالہ آئی ٹی ورکر شیف السلام نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے گیٹ کھول دیا، لیکن کوئی اطلاع نہیں دی گئی‘۔
دوسری جانب بھارت نے ڈیم کا پانی جان بوجھ کر چھوڑنے کی تردید کی اور کہا کہ ضرورت سے زیادہ بارش اس کا ایک عنصر تھی، حالانکہ اس نے تسلیم کیا کہ بجلی کی بندش اور مواصلاتی خرابی کے باعث وہ نیچے کی طرف پڑوسیوں کو معمول کی وارننگ جاری کرنے میں ناکام رہے۔
شریف الاسلام نے کہا، ’ہندوستان نے آبی ہتھیار استعمال کیا۔ بھارت پچھلی حکومت کو تباہ کرنے کا بدلہ لے رہا ہے‘۔
بنگلہ دیش میں سیلاب سے تقریباً 50 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں، اور کم از کم 18 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، لیکن خدشہ ہے کہ سیلابی پانی کم ہونے کے ساتھ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ بڑھ سکتی ہے۔
غزہ کی انجینئر کا کارنامہ، کھارے پانی کو پینے کے قابل بنانے کے لیے سورج کی روشنی کا استعمال
پڑوسی ملک بھارت میں حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم 26 افراد سیلاب سے ہلاک ہو چکے ہیں ، اور تریپورہ کے علاقے میں 64,000 سے زیادہ لوگ امدادی کیمپوں میں پناہ کی تلاش میں ہیں۔
عبوری حکومت کے پریس سکریٹری شفیق العالم کے مطابق، بنگلہ دیش میں ہندوستان کے ہائی کمشنر پرنائے ورما نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو بتایا کہ پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے ڈیم میں ”خودکار ریلیز“ واقع ہوئی ہے۔
لیکن کچھ کا خیال ہے کہ اس میں سیاست نے ایک کردار ادا کیا۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں دو طالب علم نمائندوں میں سے ایک ناہید اسلام نے کہا، ’بھارت نے بغیر وارننگ کے ڈیم کھول کر غیر انسانی سلوک کا مظاہرہ کیا‘۔
تین ہفتے قبل، بنگلہ دیش میں دیرینہ نوکریوں کے کوٹے کے خلاف طالب علموں کی احتجاجی تحریک وزیر اعظم شیخ حسینہ کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے ملک گیر تحریک میں تبدیل ہوگئی، جس کے نتیجے میں ایک خونی تصادم کے بعد حسینہ واجد ملک چھوڑ گئیں اور اہیک عبوری سیٹ اپ تشکیل پایا۔
دو بھارتی شہری جی پی ایس کی غلطی سے سعودی صحرا میں بھٹک کر مارے گئے
حسینہ کی بے دخلی کے بعد ان کی پارٹی کے وفادار سمجھے جانے والے لوگوں کے خلاف انتقامی حملوں کی اطلاعات سامنے آئیں، جن میں سے بہت سے ہندو تھے۔ جس نے پڑوسی ہندو اکثریتی ہندوستان میں بڑی تشویش کو جنم دیا۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ ڈمبور ڈیم سے چھوڑے گئے پانی پر سیلاب کا الزام لگانا ’حقیقت میں درست نہیں‘ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں سیلاب ”بنیادی طور پر“ ڈیم سے نیچے کی طرف دریائے گمتی کے بڑے کیچمنٹ والے علاقوں سے بہنے والے پانی کی وجہ سے آیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان مشترکہ دریاؤں میں سیلاب ایک مشترکہ مسئلہ ہے جس سے دونوں طرف کے لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے، اور ان کے حل کے لیے قریبی باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔‘