یورپی ملک آئس لینڈ میں وائرل ہوئے ایک ٹک ٹاک ٹرینڈ نے کھیرے کی قلت پیدا کردی ہے۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد کھیروں کی طلب میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور سپر مارکیٹس کو کھیروں کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
کھیروں کی مانگ اس وقت بڑھی جب سوشل میڈیا انفلوئنسرز نے کھیرے، تِل کے تیل، لہسن، چاول کے سرکے اور مرچ کے تیل پر مبنی ایک سلاد کی ترکیب شیئر کرنا شروع کی۔
کھیرے کی کڑواہٹ نکالنے کے لئے یہ طریقہ ہرگز نہ آزمائیں
سلاد کی یہ ترکیب اس قدر مقبول ہوئی کہ ملک کے کسان کھیرے کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے میں ناکام نظر آرہے ہیں۔
سپر مارکیٹس کا کہنا ہے کہ کھیرے کی طلب دگنی ہوچکی ہے جبکہ سلاد میں شامل کیے جانے والے تِل کے تیل اور کچھ دوسرے مصالحہ جات جیسے اجزاء کی فروخت بھی بڑھ گئی ہے۔
یہ وائرل ٹرینڈ کہاں سے شروع ہوا، اس کا سراغ کینیڈا سے جا کر ملتا ہے جہاں ٹک ٹاکر لوگان موفٹ مختلف طریقوں سے کھیرے کے سلاد بنانے کی تراکیب بتاتے ہیں اور انہیں اسی وجہ سے ”کیوکمبر گائے“ یا کھیرے والا بھی کہا جاتا ہے۔
کونسی سبزیاں بغیر چھیلے کھانی چاہئیں؟
تاہم ماہرین ملک میں کھیروں کی قلت کو وائرل ٹرینڈ سے منسلک کرنے سے گریزاں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کھیرے کے کچھ کاشتکار سال کے اس وقت اپنے ان پودوں کو بدل لیتے ہیں جو زیادہ پیداوار دینا بند کر دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ اسکول بھی گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد پھر سے کھل رہے ہیں جس سے سپلائی پر اضافی دباؤ ہے جس میں سوشل میڈیا ٹرینڈ بھی تھوڑ بہت اثر ڈال سکتا ہے۔
انڈرٹیکر کھیرے سے کیوں ڈرتے ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موسم گرما کے آغاز میں جب کھیرے کی پیداوار اپنے عروج پر تھی اس وقت اگر یہ ٹرینڈ مقبول ہوتا تو کمی کا احساس بھی نہ ہوتا۔