ایندھن کی شدید قلت سے نمٹنے کے لیے غزہ کے رہائشیوں نے پلاسٹک کے فضلے کو ڈیزل میں تبدیل کرکے اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک غیر روایتی طریقہ اختیار کیا ہے۔ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی پیٹرولیم مصنوعات پر اسرائیلی پابندیوں کے خلاف غزہ کے شہریوں نے یہ جدید حل اپنایا ہے۔
عرب خبر رساں ادارے ”الجزیرہ“ کی ایک رپورٹ کے مطابق، غزہ کے شہریوں نے روایتی ایندھن کے ذرائع کی شدید کمی کے پیش نظر ڈیزل پیدا کرنے کے لیے پلاسٹک کو جلانے کا سہارا لیا ہے۔
اس عمل میں پلاسٹک کو اکٹھا کرنا اور چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں توڑنا شامل ہے، جسے پھر ڈیزل نکالنے کے لیے بھٹی میں پگھلایا جاتا ہے۔ اس عارضی ڈیزل خطے میں روزمرہ ضروریات کیلئے بجلی بنانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ غزہ میں ایندھن کا بحران اسرائیلی ناکہ بندیوں کی وجہ سے شدت اختیار کر گیا ہے، جس نے پٹرولیم مصنوعات کی درآمد روک دی ہے۔
مزید برآں، غزہ کی سرحد پر مصر کا کنٹرول ضروری وسائل تک رسائی کو مزید محدود کرتا ہے، جس سے ایندھن کی قلت میں شدت آتی ہے۔
ماحولیاتی ماہرین اور ڈاکٹروں نے اس عمل کے ماحولیاتی اور صحت پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
جن کا کہنا ہے کہ ایندھن پیدا کرنے کے لیے پلاسٹک اور کچرے کو جلانا نہ صرف ماحولیات کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اس عمل میں شامل افراد اور عام آبادی کو صحت کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
ان خدشات کے باوجود غزہ کے باشندوں کے پاس چند ہی متبادل ہیں اور وہ ایندھن کی قلت کے عارضی حل کے طور پر اس عمل کو جاری رکھنے پر مجبور ہیں۔