Aaj Logo

شائع 27 اگست 2024 05:53pm

غزہ کے شہریوں نے پلاسٹک سے ڈیزل بنا کر ایندھن کی کمی کا عارضی حل نکال لیا

ایندھن کی شدید قلت سے نمٹنے کے لیے غزہ کے رہائشیوں نے پلاسٹک کے فضلے کو ڈیزل میں تبدیل کرکے اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک غیر روایتی طریقہ اختیار کیا ہے۔ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی پیٹرولیم مصنوعات پر اسرائیلی پابندیوں کے خلاف غزہ کے شہریوں نے یہ جدید حل اپنایا ہے۔

عرب خبر رساں ادارے ”الجزیرہ“ کی ایک رپورٹ کے مطابق، غزہ کے شہریوں نے روایتی ایندھن کے ذرائع کی شدید کمی کے پیش نظر ڈیزل پیدا کرنے کے لیے پلاسٹک کو جلانے کا سہارا لیا ہے۔

اس عمل میں پلاسٹک کو اکٹھا کرنا اور چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں توڑنا شامل ہے، جسے پھر ڈیزل نکالنے کے لیے بھٹی میں پگھلایا جاتا ہے۔ اس عارضی ڈیزل خطے میں روزمرہ ضروریات کیلئے بجلی بنانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ غزہ میں ایندھن کا بحران اسرائیلی ناکہ بندیوں کی وجہ سے شدت اختیار کر گیا ہے، جس نے پٹرولیم مصنوعات کی درآمد روک دی ہے۔

مزید برآں، غزہ کی سرحد پر مصر کا کنٹرول ضروری وسائل تک رسائی کو مزید محدود کرتا ہے، جس سے ایندھن کی قلت میں شدت آتی ہے۔

ماحولیاتی ماہرین اور ڈاکٹروں نے اس عمل کے ماحولیاتی اور صحت پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

جن کا کہنا ہے کہ ایندھن پیدا کرنے کے لیے پلاسٹک اور کچرے کو جلانا نہ صرف ماحولیات کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اس عمل میں شامل افراد اور عام آبادی کو صحت کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

ان خدشات کے باوجود غزہ کے باشندوں کے پاس چند ہی متبادل ہیں اور وہ ایندھن کی قلت کے عارضی حل کے طور پر اس عمل کو جاری رکھنے پر مجبور ہیں۔

Read Comments