پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو جو بھی انتخابی نشان ملا، وہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لے گی۔
الیکشن کمیشن میں انٹراپارٹی الیکشن سے متعلق کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلی عمران خان کی قیادت میں متحد ہیں، پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں، لوگ عمران خان کے نظریے کے ساتھ ہیں، عمران خان کسی نشان کے محتاج نہیں۔
انٹراپارٹی کیس سے متعلق گفگتو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا ہم نے الیکشن کمیشن سے آج استدعا کی ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کی درخواست پر جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ آجائے تب تک کیس کی سماعت ملتوی کی جائے، امید ہے الیکشن کمیشن کی درخواست پر سپریم کورٹ اپنا آرڈر مزید واضح کردے گی، ہمیں سرٹیفیکیٹ بھی ملے گا اور ہمارے ارکین کا نوٹیفیکیشن بھی ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج الیکشن کمیشن سے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ نے تسلیم کیا تھا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے، 39 پی ٹی آئی ارکان کے سرٹیفیکیٹس پر بطور چیئرمین میں نے دستخط کیے تھے، یہ سرٹفیکیٹ باقی ارکان کے لیے بھی تھا، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اگر کسی پارٹی کے انتخابات نہ ہوئے ہوں تو الیکشن کمیشن اس معاملے کو دیکھے، اگر الیکشن ہوئے ہوں تو پھر الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں ہے کہ وہ سیاسی جماعت کے الیکشن پر اعتراض کرے یا اسے سرٹیفیکیٹ جاری کرنے سے انکار کرے۔
اسلام آباد بلدیاتی انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو کہا ہے کہ ہمیں بھیجے گئے نوٹس میں الیکشن کمیشن نے آرگنائزیشنل اسٹرکچر سے متعلق قانونی سوالات پوچھے تھے جن کا سپریم کورٹ نے خود جواب دیا ہے، جہاں تک پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن منعقد کرانے کا تعلق ہے، اس بارے میں نہ الیکشن کمیشن نے کچھ پوچھا اور نہ ہی کسی اور نے کہا کہ انٹراپارٹی الیکشن نہیں ہوئے، اس حوالے سے ہم 1300 سے زائد صفحات پر مبنی دستاویز الیکشن کمیشن میں جمع کرا چکے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں اس کے پاس کیس کی سماعت کا اختیار نہیں ہے، جس پر الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی الیکشن کمیشن میں اپنے 40 اراکین قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی کے 107 اراکین، خیبرپختونخوا اسمبلی کے 91 اراکین صوبائی اسمبلی اور سندھ اسمبلی کے 9 اراکین صوبائی اسمبلی کی کنفرمیشن فائل کی کرچکی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے 8 مارچ کو انٹراپارٹی الیکشن کے ڈاکومنٹس جمع کروائے تھے، سپریم کورٹ نے ہدایت دی تھی کہ جن کاغذات نامزدگی پرپی ٹی آئی سے وابستگی کے بیان حلفی لگے ہیں وہ پارٹی کے امیدوار تصور ہوں گے، الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کرے۔
دوسری جانب مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ جعلی فارم 47 حکومت میں پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، پنجاب کے بعد کل بلوچستان میں سفاکانہ کارروائیاں ہوئی جس پر ہر آنکھ اشکبار ہے، علی امین نے بلوچستان واقعہ کے شہداء کے لئے فی خاندان 10 لاکھ روپے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف، زرداری اور راج کماری مریم نواز صرف مذمتیں ہی کرتے ہیں، ملک میں استحکام اور ریاست کے بچاؤ کیلئے جعلی مینڈیٹ کا خاتمہ ضروری ہے، سماجی اور سیاسی انصاف کے بغیر ملکی استحکام اور ترقی ناممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امن و امان سیاسی استحکام سے مشروط ہے اور سیاسی استحکام عمران خان کی رہائی کے بغیر ناممکن ہے، بلوچستان سمیت تمام شورش زدہ علاقوں میں چوری کے مینڈیٹ کے ساتھ امن بحال کرنا مشکل ہے، خیبرپختونخوا میں دہشت گرد کارروائیوں پر مینڈیٹ چور سیاسی بیان بازی کرتے ہیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ امن و امان کے بغیر ملکی ترقی ناممکن ہے جس میں مینڈیٹ چور حکومت مکمل ناکام ہے، دہشت گردی کے خلاف مینڈیٹ چور حکومت کے پاس کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں، امن وامان کے مخدوش حالات نے سرمایہ کاری کے راستے بند کئے ہیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب اور بلوچستان میں دہشت گرد اور کچے کے ڈاکو دھندناتے پھر رہے ہیں، نااہل حکومت عوام کے جان ومال کی حفاظت میں مکمل ناکام ہے، مینڈیٹ چور صرف پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ میں مصروف ہے۔