لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے جمع کرائے گئے سٹی پولیس افسر (سی پی او) راولپنڈی کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے انہیں اگلی سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس موقع پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے سی پی او راولپنڈی کا جواب عدالت میں جمع کرایا گیا۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ سی پی او راولپنڈی نے مختلف اداروں اور 4 صوبوں کی پولیس کو خطوط بجھوائے ہیں جس میں لاپتہ محمد اکرم کے حوالے سے تفصیلات مانگیں گئیں ہیں، لاپتہ سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی بازیابی کے حوالے سے کوششیں جاری ہیں۔
سماعت کے دوران پٹیشن کے قابل سماعت ہونے پر درخواست گزار کی وکیل ایمان مزاری نے دلائل دیے جس میں انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر ہماری پٹیشن کی سماعت کے بعد درج ہوئی ہے، اس لیے درخواست قابل سماعت ہے۔
سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی بازیابی کا کیس: عدالت کا پولیس، جیل انتظامیہ پر اظہار برہمی
عدالت نے پٹیشن پر مزید سماعت 29 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے سی پی او راولپنڈی کا جواب غیر تسلی بخش قرار دے دیا اور انہیں آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ 14 اگست کو حساس اداروں نے بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عمران خان کے لیے مبینہ سہولت کاری اور اختیارات سے تجاوز کرنے کے الزام میں اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کو حراست میں لے لیا تھا۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پر خفیہ طور پر بانی پی ٹی آئی کے لیے پیغام رسانی، ان کے لیے سہولت کاری اور اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام ہے۔
حساس اداروں نے آئی جی جیل خانہ جات پنجاب کو بھی صورتحال سے آگاہ کر دیا تھا۔
سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم اڈیالہ جیل میں ہائی سیکیورٹی زون کے انچارج تھے اور انہیں 20 جون کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، محمد اکرم کی جگہ طاہر صدیق شاہ کو اڈیالہ جیل کا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ مقرر کردیا گیا تھا۔
توشہ خانہ سمیت مختلف مقدمات میں سزا یافتہ بانی پی ٹی آئی اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔