سعودی عرب میں کام کرنے والا ایک بھارتی نوجوان جی پی ایس کی غلطی سے صحرا میں بھٹک ک اپنی جان گنوا بیٹھا۔
بھارتی ریاست تلنگانہ سے تعلق رکھنے والا 27 سالہ نوجوان اور اس کا ساتھی دنیا کے خطرناک ترین صحراؤں میں سے ایک ”صحرائے روبہ الخالی“ میں پھنس کر مارے گئے۔
شہباز خان اور اس کا ساتھی ایک اسائنمنٹ پر تھے، لیکن جی پی ایس کی خرابی کی وجہ سے ان کے سفر نے تباہ کن موڑ لیا اور ان کی گاڑی کا ایندھن ختم ہو گیا۔
شہباز خان کا تعلق کریم نگر سے تھا اور وہ پچھلے تین سالوں سے سعودی عرب میں کام کر رہا تھا۔ شہباز الحسا کے علاقے میں ایک ٹیلی کام کمپنی میں ٹاور ٹیکنیشن کے طور پر ملازم تھا۔
پانچ دن پہلے، وہ ایک ساتھی کے ساتھ معمول کی اسائنمنٹ پر نکلا۔ تاہم، ان کا جی پی ایس خراب ہو گیا اور انہیں راستے سے بہت دور صحرائے روبہ الخالی کی طرف لے گیا۔
جی پی ایس ڈیوائس کے بغیردونوں درست سمت کا تعین کرنے میں ناکام رہے اور خود کو سخت، ناقابل برداشت علاقے میں کھویا ہوا پایا۔
صورتحال مزید خراب ہو گئی کیونکہ ان کی گاڑی کا ایندھن ختم ہو گیا اور وہ مواصلات کے کسی ذرائع کے بغیر پھنس کر رہ گئے کیونکہ صحرا کے وسط میں ان کے فون کا کوئی سگنل نہیں تھا۔
حفاظتی علاقے تک پہنچنے کی شدت سے کوشش کرتے ہوئے انہیں احساس ہوا کہ وہ ریت کے لامتناہی ٹیلوں کے گرد گھرے ہوئے ہیں اور آس پاس اس سوا کچھ نہیں ہے۔
روبہ الخالی، جسے خالی کوارٹر بھی کہا جاتا ہے، چار ممالک پر محیط ہے اور اپنے انتہائی سخت حالات کی وجہ سے بدنام ہے۔
صحرائی عام اونٹوں سمیت انسانی رہائش اور جنگلی حیات کی عدم موجودگی، گمشدہ مسافروں کے لیے امداد تلاش کرنا یا اس علاقے میں جانا تقریباً ناممکن بنا دیتا ہے۔
نہ پانی نہ کھانا اور چلچلاتی دھوپ ان دونوں پر پڑتی رہی، شہباز اور اس کے ساتھی نے قدرت کی سفاک حقیقت کا سامنا کیا۔
ان کی زندہ رہنے کی کوششوں کے باوجود، پانی کی کمی اور تھکن نے انہیں توڑ دیا۔
دنوں تک پھنسے رہنے کے بعد، دونوں اشخاص صحرا کے سخت حالات میں دم توڑ گئے۔
ان کی کمپنی کو دونوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاع کے بعد ہی سعودی حکام نے سرچ آپریشن شروع کیا، بالآخر صحرا میں ان کی بے جان لاشیں دریافت ہوئیں۔