ریاست بنام مبارک احمد ثانی اور دیگرسے متعلق رپورٹ ایوان میں پیش کی ، رپورٹ عدالت عظمی کے 24 جولائی 2024 کے فیصلے کے ضمن میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف نے پیش کی۔
وقفہ سوالات سے قبل ایاز صادق نے کہا کہ مبارک ثانی کیس پر بات کی کہا کہ ختم نبوت ﷺ کے معاملے پر اپوزیشن اور حکومت نے ایک موقف اپنایا، معاملہ قانون و انصاف کمیٹی کو بھیجا گیا، اٹارنی جنرل نے اس کیس کو پیش کیا اور علماء بھی سپریم کورٹ پیش ہوئے۔
قومی اسمبلی نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کا بھی شکرگزار ہوں کہ انہوں کمی بیشی ختم کردی اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتے ہیں کہ ہم نے اس معاملہ پہ مثبت کردار ادا کیا۔
وقفہ سوالات کے دوران خواجہ آصف نے گوادر ائیرپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ گوادر ایئرپورٹ ابھی بھی زیر تعمیر ہے، گوادرایئرپورٹ رواں سال مکمل ہوکرآپریشنل ہوجائےگا، نقصان والےروٹس پرفلائٹس چلانا نقصان کے مترادف ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ فائر وال پہ پی ٹی اے کا موقف سامنے آچکا ہے، آنے والے دنوں میں واضح بہتری آئے گی، فائر وال سے متعلق افواہیں بہت زیادہ ہیں۔ فائبر اپٹیک کا جال بچھانا ہمارے لیے ایک چیلنج ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ جنگلات صوبائی معاملہ ہے، جنگلات اگانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، 35 ملین درخت لگانے کا ٹارگٹ اب تک پورا ہو چکا ہے کاربن کریڈٹ کے حوالے سے بھی اچھی پیشرفت ہو رہی ہے، جنگلات کے فروغ کے حوالے سے عالمی سطح کے پروگرام کا حصہ بن چکے ہیں۔
اسپیکرقومی اسمبلی نے قلات میں دہشتگردوں کے حملے مذمت کی، اسپیکر نے حملے میں جانی نقصان پرگہرے دکھ کا اظہار کیا ، ایوان میں شہیدپولیس اور لیویز اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا جبکہ شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت بھی کی گئی ۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آفیسر اور جوانوں نے ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے لازوال قربانیاں پیش کی ہیں۔دہشتگردی میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، دہشتگردی ملوث عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
ایاز صادق نے کہا کہ دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف ہمارے حوصلوں کو پست نہیں کر سکتیں ۔ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس تاحال جاری ہے۔