دنیا بھر میں ڈجیٹل آفٹر لائف انڈسٹری تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے۔ آئی ٹی کے بہت سے ادارے آپ کے فراہم کردہ ڈجیٹل فٹ پرنٹس کی مدد سے آپ کے اُن رشتہ داروں کا ورچوئل ورژن تیار کر رہے ہیں جو اب اِس دنیا میں نہیں۔ اس سلسلے میں مصنوعی ذہانت سے بھرپور مدد لی جارہی ہے۔
ذرا تصور کیجیے کہ آپ کے فون کی گھنٹی بجتی ہے اور پیغام ملتا ہے کہ آپ کے والد کا ڈجیٹل امورٹل بوٹ تیار ہے۔ آپ موبائل فون آن کرتے ہیں، ہیڈ فون لگاتے ہیں اور ایموشنل رولر کوسٹر پر آپ کا سفر شروع ہوتا جاتا ہے۔ اس سفر میں آپ کی ملاقات اپنے والد کے ورچوئل ورژن سے ہوتی ہے۔ یہ بوٹ آپ کو آپ کے والد کے بارے کچھ ایسا بھی بتاتا ہے جو آپ کے علم میں نہ تھا اور یہ سب کچھ آپ کو حیرت کے سمندر میں غرق کردیتا ہے۔
یہ کوئی مستقبلِ بعید کا معاملہ نہیں۔ ڈجیٹل آفٹر لائف بہت تیزی سے فروغ پارہی ہے۔ کئی کمپنیاں آپ کے مرے ہوئے رشتہ داروں کے ورچوئل ورژن جامعیت کے ساتھ تیار کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مصنوعی ذہانت کے چیٹ بوٹس اور ورچوئل ایویٹار سے ہولوگرام تک یہ ٹیکنالوجی بہت کچھ فراہم کرتی ہے۔ یہ آپ کو ایک انتہائی ذاتی نوعیت کے تجربے سے ہم کنار کرسکتی ہے۔ ایسے میں آپ حال اور مستقبل کے سنگم پر پہنچ سکتے ہیں۔
ڈجیٹل آفٹر لائف انڈسٹری کو چند ایک اخلاقی اور ایموشنل چیلنجوں کا بھی سامنا ہے۔ اس میں یہ بھی دیکھنا ہے کہ جو کچھ بھی تیار کیا جارہا ہے اُس سے کسی زندہ فرد کو کس حد تک سہولت یا تکلیف پہنچ رہی ہے یا پہنچ سکتی ہے۔
ورچوئل ریئلٹی اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز سوشل میڈیا پوسٹس، ای میلز، ٹیکسٹ میسیجز اور وائس ریکارڈنگز کی مدد سے کسی بھی مرے ہوئے شخص کا ورچوئل ورژن ناقابلِ یقین جامعیت کے ساتھ تیار کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں ہیئر آفٹر، مائی وشز اور ہنسن روبوٹکز جیسے ادارے غیرمعمولی لگن کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
بہت سے اداروں کو آپ اپنے پیغامات دے کر اس بات کی ہدایت بھی کرسکتے ہیں کہ جب آپ اس دنیا میں نہ ہوں تب وہ پیغامات آپ کے پیاروں کو وقفے وقفے سے پہنچائے جاتے رہیں۔ یوں آپ اس دنیا سے جانے کے بعد بھی اپنے پیاروں کو اپنی موجودگی کا احساس دلا سکتے ہیں۔