پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ کئی بار اجازت ملنے کے بعد بھی جلسہ منسوخ کیا گیا، پی ٹی آئی کی قیادت نے بڑی بڑی بڑھکیں ماریں، پارٹی کی لیڈرشپ پر لوگوں کا یقین کم ہوتا جارہا ہے، کیونکہ جو یہ کہتے ہیں وہ کرتے نہیں ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے عمران اسماعیل نے کہا کہ یہ بھوک ہڑتال کو نہ چلاسکے، لیڈر شپ بار بار کمزوری دکھا رہی ہے۔
پاور شیئرنگ کے معاملے پر اجلاس: پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو مطالبات کی فہرست تھما دی
انہوں نے لاہور جلسے پر جاری کشمکش کے حوالے سے کہا کہ شوکت بسرا کی ابھی کوئی ایسی کوئی پوزیشن نہیں کہ وہ کوئی جلسے کا اعلان کرسکیں یا روک سکیں۔ جو کرنا ہے عمران خان نے کرنا ہے، جیل سے جو بھی پیغام آیا اسے دیکھیں گے، ایک آدھ دن میں پکچر کلئیر ہوجائے گی۔ لیکن لیڈرشپ اس وقت خود کنفیوژن کا شکار ہے۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ اسلام آباد کا جو جلسہ ملتوی ہوا اس میں کوئی تو (اسٹبلشمنٹ سے) ’کانٹیکٹ‘ ہوا ہے، اس وقت ن لیگ کے حلقوں میں کھلبلی ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ ’کانٹیکٹ اسٹبلش (رابطہ قائم) ہونے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی اگر بات چیت ہوگئی عمران خان کی انڈرسٹینڈنگ ہوگئی اور وہ کسی صورت سیاسی منظر پو دوبارہ آئے تو انہوں نے 47 والی سیاست سے دھڑام کرکے نیچے گرنا ہے‘۔
پی ٹی آئی میں اختلافات کے خاتمے کیلئے کمیٹی تشکیل، عارف علوی سربراہ مقرر
انہوں نے کہا کہ عمران خان کھل کر کہہ رہے ہیں کہ وہ اسٹبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں، لیکن اسٹبلشمنٹ سے اب تک کوئی مضبوط جواب نہیں آیا ہے، یہ مسائل بات چیت کے زریعے ہی حل ہونے ہیں۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ میرے سیاسی دوستوں نے کہا کہ اگر کوئی نیشنل گورنمنٹ بنتی ہے ، سال دو سال کو کوئی عرصہ طے ہوتا ہے، نیشنل ایجنڈا طے ہو اور شفاف انتخابات بھی اس ایجنڈے کو حصہ ہوں تو بہتری کا کوئی امکان ہے۔
پی ٹی آئی کے لاہور جلسے پر رہنماؤں میں تضاد، صوبائی قیادت اختلافات کا شکار
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ آصف زرداری کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات اہم قانون سازی کے حوالے سے بھی ہوسکتی ہے، اس کو ہم نظر انداز نہیں کرسکتے۔
علی محمد خان نے کہا کہ زرداری صاحب ہمارے دشمن نہیں ہیں، ان سے سیاسی اختلاف ہے اور شدید ترین ہے، لیکن اگر وہ پاکستان کیلئے یا موجودہ معاملات کے حل کیلئے ملاقات کرتے ہیں، زرداری صاحب اگر درست جمہوریت کیلئے بات کرتے ہیں تو ٹھیک ہے، میرا نہیں خیال کہ ہمیں انکار کرنا چاہئے، میں خود عمران خان سے بات کروں گا۔