عالمگیر شہرت یافتہ میسیجنگ ایپ ٹیلی گرام کے بانی سی ای او پاول ڈیوروف کو فرانس میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ان پر اسرائیل مخالف مواد اپنی میسیجنگ ایپ پر سینسر نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
روسی نژاد فرانسیسی ارب پتی پاول ڈیوروف کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اپنے پرائیویٹ جیٹ میں پیرس کے بورگے ایئر پورٹ پہنچے۔
پاول ڈیوروف کی گرفتاری کے حوالے سے مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ فرانسیسی وزارتِ داخلہ اور پولیس نے کچھ کہنے سے گریز کیا ہے جبکہ ٹیلی گرام ایپ کی انتظامیہ بھی کچھ کہنے سے گریز کر رہی ہے۔
اس دوران روس کی وزارتِ خارجہ نے بتایا ہے کہ پیرس میں روسی سفارت خانہ اس حوالے سے فرانسیسی حکومت سے وضاحت طلب کر رہا ہے جبکہ مغرب کی غیر سرکاری تنظیموں پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ پاول ڈیوروف کمی رہائی کے لیے آواز بلند کریں۔
معلوم ہوا ہے کہ کم عمر افراد پر تشدد کی روک تھام کے ذمہ دار فرانسیسی ادارے OFMIN نے ٹیلی گرام کے بانی سی ای او پر دھوکا دہی، منشیات کی اسمگلنگ، سائبر اسپیس میں شر انگیزی اور منظم جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
فرانسیسی میڈیا کا خیال ہے کہ پاول ڈیوروف پر آج کسی وقت باضابطہ فردِ جرم عائد کردی جائے گی۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بہت سے افراد نے بتایا ہے کہ اسرائیل مخالف ہیکرز نے بہت سا حساس مواد چُراکر ٹیلی گرام کے ذریعے شیئر کرنا شروع کردیا ہے۔
پاول ڈیوروف نے اسرائیلی حکومت کی طرف سے اس مواد کو ڈیلیٹ یا بلاک کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
امریکی ٹیلی وژن میزبان ٹکر کارلسن نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ پاول ڈیوروف کا آج کی رات لاک اپ میں ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ جو کوئی بھی حکومتوں اور خفیہ اداروں کے کہنے پر کسی سچائی کو سینسر کرنے سے انکار کرے گا اُسے گرفتاری اور اسیری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، ویچیٹ اور یو ٹیوب کے بعد دنیا بھر میں میسیجنگ کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والی موبائل فون ایپ ٹیلی گرام ہے۔
ایکس کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ فرانس میں 2024 چل رہا ہے اور کسی کے خلاف محض کسی میم کو پسند کرنے پر کارروائی کی جارہی ہے۔