شمالی اسرائیل پر حملوں کے لیے لبنان کی ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ کتیوشا راکٹ استعمال کرتی رہی ہے۔ بہت سوں کا یہ گمان ہے کہ کتیوشا راکٹ ایرانی فوج یا حزب اللہ کے اسلحہ سازوں کا تیار کردہ کوئی ہتھیار ہے۔
کتیوشا راکٹ سابق سوویت یونین نے 1930 کی دہائی میں دفاعی ضرورت کے تحت تیار کیے تھے۔ ان راکٹوں کی تیاری کا بنیادی مقصد دشمن کو تیزی پسپا ہونے پر مجبور کرنے کی اہلیت پیدا کرنا تھا۔
کتیوشا راکٹ کے لانچر ملٹی بیرل ہوتے ہیں یعنی بیک وقت بہت سارے کتیوشا راکٹ داغے جاسکتے ہیں۔ گزشتہ شب حزب اللہ ملیشیا نے شمالی اسرائیل میں فوجی اڈوں اور دیگر تنصیبات پر 320 سے زائد کتیوشا راکٹ فائر کیے۔ چند ڈرونز بھی حملوں میں استعمال کیے گئے۔
جوابی کارروائی میں اسرائیلی فضائیہ کے 100 سے زائد لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا۔ جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
کتیوشا راکٹ پہلی جولائی 1941 میں اس وقت استعمال کیے گئے جب جرمن فوج نے سابق سوویت یونین پر قبضہ کیا۔ بیلارس کے علاقے اورشا کے نزدیک جرمن فوج کو پسپائی پر مجبور کرنے کے لیے کتیوشا راکٹ داغے گئے۔