Aaj Logo

شائع 25 اگست 2024 06:00pm

پاکستان میں سولر پینلز کا بڑا چینی پلانٹ قائم کرنے پر پیش رفت

پاکستان میں سولر پینل تیار کرنے کے حوالے سے غیر معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔ ایک چینی کمپنی نے سولر پینل تیار کرنے کا پلانٹ لگانے کے سلسلے میں رابطہ کیا ہے اور متعلقہ مشینری کی ڈیوٹی فری درآمد پر زور دیا ہے۔

چینی کمپنی کا کہنا ہے کہ حکومت نے سولر پینل درآمد کرنے والوں کو جو ترغیبات دے رکھی ہیں ویسی ہی ترغیبات دی جائیں تاکہ قیمت کا فرق زیادہ نہ رہے۔

سرمایہ کاری میں سہولت کاری کی خصوصی کونسل (ایس آئی ایف سی) کے سیکریٹری جمیل قریشی کے نام خط میں رینا سولا پاکستان کے سی ای او نے بتایا ہے کہ اُن کا ادارہ رینا سولا اور اے سی ٹی گروپ کے اشتراک سے پاکستان میں پلانٹ قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ سولر پینل اسمبلی پلانٹ کراچی میں پورٹ قاسم کے علاقے میں قائم کیا جائے گا۔

مئی 2024 میں رینا سولا کے چیئرمین بو لی اور کمپنی کے دیگر نمائندوں نے ایس آئی ایف سی کے دفاتر کا دورہ کیا تھا۔ وہ وزارتِ صنعت اور پاور ڈویژن کے دفاتر بھی گئے تھے۔

پاکستانی حکام نے چینی کمپنی کے وفد کو یقین دلایا تھا کہ پاکستان میں سولر انرجی سے متعقل مینوفیکچرنگ پلانٹ وغیرہ کے قیام کے لیے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔

حکومتِ پاکستان کی طرف سے یقین دہانیوں کے بعد چینی کمپنی نے سولر اسمبلی پلانٹ قائم کرنے کا عمل تیز کردیا۔ پہلے مرحلے میں یہ مینوفیکچرنگ پلانٹ 750 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے درکار سولر پینل تیار کرے گا۔

دوسرے مرحلے بھی یہی پروڈکشن ہوگی جبکہ تیسرے مرحلے میں 2 جیگا واٹ سولر سیلز تیار کیے جائیں گے۔ اس میں سے نصف کی برآمد کی بھی گنجائش ہوگی۔

چینی کمپنی کو امید تھی کہ حکومتِ پاکستان وفاقی بجٹ میں سولر پالیسی کا اعلان کرے گی مگر ایسا نہیں ہوا۔ اس کے باوجود چینی کمپنی اپنے منصوبے کو آگے بڑھارہی ہے۔

کمپنی کو امید ہے کہ معقول کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس اسٹرکچر کے ذریعے منافع بخش انداز سے کام کرنا ممکن ہوسکے گا۔

چینی کمپنی کے سی ای او کا کہنا ہے کہ درآمدی تاجروں کو سولر پینلز پر صفر کسٹم ڈیوٹی اور صفر سیلز ٹیکس کی سہولت میسر ہے۔ سولر پینلز کے پلانٹس اور پارٹس پر 18 فیصد سیلز ڈیوٹی عائد ہے۔ سولر سیلز کی درآمد اس وقت ڈیوٹی فری ہے۔ اس کے نتیجے میں مینوفیکچرنگ کے شعبے کو مشکلات کا سامنا ہے۔

چینی کمپنی نے طویل المیعاد بنیاد پر مینوفیکچرنگ کے لیے ٹیکس کا اسٹرکچر تجویز کیا ہے تاکہ اس شعبے کی منافع کمانے کی صلاحیت برقرار رہے۔ اِسی صورت سولر پینل مینوفیکچرنگ کے شعبے میں سرمایہ کاری ہوتی رہے گی۔ اس صورت میں پاکستان کو سالانہ 30 سے 50 کروڑ ڈالر کا زرِمبادلہ بچانے میں مدد ملے گی۔

واضح اور معقول ڈیوٹی اسٹرکچر ملک میں سولر پینل تیار کرنے کے شعبے کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس کے لیے سولر پینلز تیار کرنے والی مشینری، اُس کے پرزوں اور دیگر مٹیریل کی درآمد ڈیوٹی فری کرنا پڑے گی۔

Read Comments