مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما عرفان صدیقی نے انکشاف کیا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے تقرر میں سب سے بڑا کردار میاں نواز شریف کا تھا اور ان کے تقرر پر مارشل لا لگانے کی دھمکی دی گئی تھی۔
نجی چینل کے پروگرام میں دوران انٹرویو عرفان صدیقی نے کہا کہ ’عاصم منیر کا تقرر روکنے کے لیے عمران خان اور سابق آئی ایس آئی چیف جنرل ریٹائرڈ فیض حمید یکجا تھے اور جب تقرر ہو گیا تو اس کو ختم کرنے کے لیے 9 مئی کا منصوبہ بنا تھا‘۔
انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے ہماری ٹیم کے معاشی ماہر کو بلا کر پوچھا تھا کہ اگر ملک میں مارشل لا لگ جائے تو اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ عرفان صدیقی نے اس قیاس کو رد کیا کہ آصف زرداری اور شہباز شریف ان کا تقرر نہیں چاہتے تھے۔
عرفان صدیقی نے دعویٰ کیاکہ جنرل باجوہ بھی عاصم منیر کو آرمی چیف لگانا نہیں چاہتے تھے، وہ کہتے تھے کہ آرمی چیف کے عہدے کے لیے یہ پانچ لوگ ہیں، عاصم منیر کو چھوڑ کر ان چار میں سے کسی کو لگا لو لیکن اس کو نہ لگاؤ۔
علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ اس موقع پر فیض حمید سے توجہ ہٹا کر محض اپنے ایجنڈے کے لیے اس کو سیاسی کھلیان میں بکھیر دیں اور اصل مدعہ پیچھے رہ جائے‘۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ ’میرا کہنا ہے کہ پاکستان کی پوری تاریخ میں چار بغاوتوں سمیت 9 مئی سے بڑا کوئی واقعہ نہیں ہے، میرا ہدف عمران خان نہیں بلکہ 9 مئی کے مجرم ہیں، پھر چاہے وہ کوئی بھی ہے‘۔