ایران نے کہا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ لینے کے معاملے میں وہ اسرائیل کے خلاف کوئی بھی ایسی کارروائی نہیں کرے گا جو عجلت پر مبنی ہو۔
امریکی خبر رساں ادارے سی این این کی ویب سائٹ کے مطابق پاس دارانِ انقلاب کے ترجمان علی محمد نائنی نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ ایرانی قیادت نے صورتِ حال پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ اسرائیل کے خلاف کوئی بھی بڑی کارروائی بہت سوچ سمجھ کر اور پوری تیاری کے ساتھ کی جائے گی۔
اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر کی شہادت کے بعد سے مشرقِ وسطیٰ پر کسی بڑی جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ حماس کے علاوہ لبنان اور یمن میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا نے اسرائیلی علاقوں پر حملے تیز کردیے ہیں۔
امریکا اور یورپ نے مشرقِ وسطیٰ میں کسی بڑی جنگ کی راہ مسدود کرنے کے لیے بھرپور سفارتی کوششیں جاری رکھی ہیں تاہم اب تک غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ نہیں کرایا جاسکے گا۔
اسرائیل کے خلاف کسی بڑی کارروائی کے حوالے سے ایران پر بھی غیر معمولی دباؤ ہے۔ ایرانی قیادت بھی کہہ چکی ہے کہ وہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ ضرور لے گا تاہم اس حوالے سے تمام معاملات کو ذہن نشین رکھا جائے گا۔ ایرانی قیادت کہتی رہی ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں پایا جانے والا شدید عدم استحکام کسی بڑی جنگ کی راہ ہموار کرسکتا ہے اس لیے ہر قدم بہت سوچ سمجھ کر اٹھانا پڑے گا۔